سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہے۔ اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ہجوم ایک خاتون کو بے دردی سے پیٹ رہا ہے۔ اس ویڈیو کے ساتھ یوزرس دعویٰ کر رہے ہیں کہ مغربی بنگال میں ایک مسلمان ہجوم نے ایک ہندو خاتون کو پولیس کے سامنے شرعی قانون کے تحت سرعام سزا دی۔
اس ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے ایک یوزر نے لکھا، ” مغربی بنگال میں ممتا بنرجی کی پولیس کے سامنے مللے ایک ہندو عورت کو شرعی قانون کے تحت سزا دے رہے ہیں، پولس کیسے محض تماشائی بنی ہے۔ کہاں گیا آئین، انسانی حقوق کا رونا رونے والے۔” . کانگریس، ایس پی چاہتے ہیں کہ اس طرح کی صورتحال پورے ملک میں نافذ ہو، یہ بڑی شرم کی بات ہے کہ کچھ ہندو اس کی حمایت کر رہے ہیں۔(اردو ترجمہ)
کئی دوسرے یوزرس نے بھی اس ویڈیو کو شیئر کیا ہے۔ جسے یہاں، یہاں، یہاں اور یہاں
کلک کرکے دیکھا جاسکتا ہے۔
فیکٹ چیک
ڈی فریک ٹیم نے وائرل ویڈیو کی پڑتال کی۔ ہم نے پایا کہ پولیس کی گاڑی پر انگریزی میں باراسات پولس لکھا ہوا ہے۔ اس کے بعد ہم نے گوگل پر کچھ کی ورڈ سرچ کئے۔ ہمیں جون 2024 کے اس واقعے کے بارے میں متعدد میڈیا رپورٹس ملیں، جن میں کہا گیا تھا کہ بچے کی چوری کے شبہ میں ایک عورت اور ایک مرد کو ہجوم نے پیٹا۔
ان میڈیا رپورٹس میں پولیس کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ کاماکھیا پیٹھ سیوا سنسد کے قریب آٹورکشا میں سوار ہونے کی کوشش کرنے والی ایک خاتون اور ایک مرد کو لوگوں کے ایک گروپ نے اس لیے پیٹا کیونکہ ان دونوں پربچوں کو اغوا کرنے والے گروہ سے جڑے ہونے کا شک تھا
یہ واقعہ کئی یوٹیوب چینلز پر بھی کور کیا گیا ہے۔ جس میں کہا گیا ہے کہ باراسات میں بچہ چوری کے شبہ میں ایک مرد اور عورت کو زدوکوب کیا گیا۔
اس کے علاوہ ہمیں اس واقعے کے سلسلے میں پولیس میں درج ایف آئی آر کی کاپی بھی ملی۔ جس میں خاتون کا نام نہرہ بانو بی بی بیٹی انصار علی اور مرد کا نام خالد ایس کے ولد ایس کے موکل لکھا گیا ہے۔
نتیجہ
ڈی فریک کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ جون کے مہینے میں نہرہ بانو بی بی نامی خاتون اور خالد ایس کے نامی شخص کو بچہ چوری کے شبہ میں پیٹا گیا تھا۔ اس لیے یوزرس کا یہ دعویٰ غلط ہے کہ ہندو عورت کو شرعی قانون کے تحت مسلم ہجوم نے سزا دی ہے۔