اقوام متحدہ کے امدادی اداروں نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی فوج کی جانب سے لوگوں کے لیے انخلا کے متواتر احکامات کے باعث انہیں ضروری خدمات کی فراہمی بند ہو جانے کا خدشہ ہے۔
فلسطیی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انرا) کی ترجمان لوسی ویٹریج نے کہا ہے کہ غزہ میں کوئی بھی جگہ محفوظ نہیں اور یوں لگتا ہے کہ لوگ موت کا انتطار کر رہے ہیں۔ جن علاقوں کو پناہ گزینوں کے لیے محفوظ قرار دیا گیا تھا وہ اب میدان جنگ بن چکے ہیں اور غزہ کی ہر آبادی کے قریب جنگی کارروائیاں ہو رہی ہیں۔
Protracted military operations & repeated evacuation orders have forced families in the #GazaStrip to flee again & again.
— UNRWA (@UNRWA) August 21, 2024
Many are seeking shelter in parts of Al Mawasi, where around 30,000 people are packed into every km². Before the war, there were only 1,200 per km² – @UNOCHA pic.twitter.com/SK4UvwbhLN
اس وقت غزہ کی تمام آبادی بے گھر ہو چکی ہے اور بہت سے لوگوں کو اسرائیلی فوج کے احکامات پر یا بمباری سے بچنے کے لیے ایک سے زیادہ مرتبہ نقل مکانی پر مجبور ہونا پڑا ہے۔
امدادی راستہ منقطع
امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے بتایا ہے کہ متواتر لڑائی اور انخلا کے احکامات نے امدادی کارروائیوں کو مشکل بنا دیا ہے جن میں ایندھن کی قلت اور دیگر مسائل کے باعث پہلے ہی کئی طرح کی رکاوٹیں درپیش ہیں۔
جنوب سے شمال کی جانب انسانی امداد پہنچانے کے اہم ترین راستے صلاح الدین روڈ کے قریبی علاقوں سے بھی انخلا کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔ نتیجتاً امدادی کارکنوں کے لیے اس اہم راستے پر سفر کرنا ممکن نہیں رہا۔ اسرائیلی فوج کی جانب سے انخلا کے نئے احکامات سے غزہ کے وسطی علاقے دیرالبلح کی آبادی کا بڑا حصہ نقل مکانی پر مجبور ہے۔
‘اوچا’ نے بتایا ہے کہ غزہ کی ساحلی سڑک امداد کی ترسیل کا موزوں متبادل نہیں ہے۔ اس سڑک کے ساتھ ساحلی مقامات پناہ گزینوں کے عارضی خیموں سے اٹے ہیں اس راستے پر امدادی قافلوں کی رفتار انتہائی سست ہوتی ہے جس کے نتیجے میں پانی اور بنیادی اہمیت کی دیگر اشیا کو ضرورت مند آبادیوں تک بڑی مقدار میں اور بروقت پہنچانا ممکن نہیں رہتا۔
خان یونس میں ‘انہدام’ کا خدشہ
‘انرا’ نے غزہ کے جنوبی علاقے خان یونس میں اسرائیلی ٹینکوں کی واپسی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جن علاقوں سے لوگوں کو انخلا کا حکم دیا گیا ہے وہاں اہم تنصیبات کو منہدم کیے جانے کا خدشہ ہے۔
ان میں حالیہ دنوں بحال کیا جانے والا پانی کی فراہمی کا مرکز بھی شامل ہے جس سے تقریباً ایک لاکھ لوگ مستفید ہوتے ہیں۔ علاوہ ازیں، ‘انرا’ کا جاپان مرکز صحت بھی انہی تنصیبات میں شامل ہے جس کا آئندہ پولیو مہم میں ممکنہ طور پر اہم کردار ہو گا۔ خان یونس کے تربیتی مرکز کو بھی انہدام کا خطرہ لاحق ہے جو اب امدادی سامان کے گودام کے طور پر استعمال ہو رہا ہے۔
لوسی ویٹریج کا کہنا ہے کہ اس گودام کے بغیر امداد کو جمع کرنا اور اسے دوسری جگہوں پر پہنچنا ممکن نہیں ہو گا کیونکہ علاقے میں اب کوئی اور گودام باقی نہیں رہا۔ اگر اسے منہدم کیا گیا تو بہت بڑی آبادی کو انسانی امداد کی فراہمی بند ہو جائے گی۔