سوشل میڈیا پر وائرل ایک ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ بچوں سے بھری ایک اسکول بس کے پچھلے ٹائر کے قریب سے دھواں اٹھ رہا ہے۔ جبکہ سڑک پر کافی ہجوم ہے۔ یوزرس اس ویڈیو کو شیئر کر اسے بہار کے گوپال گنج میں 21 اگست کو بھارت بند کے دوران مظاہرین کے ذریعہ ایک بس جلانے کی کوشش قرار دے رہے ہیں۔
ویڈیو شیئر کرتے ہوئے دلیپ کمار سنگھ نامی یوزر نے لکھا کہ ’نیلی ٹڈیوں کا دہشت گردانہ حملہ، بھارت بند کے بدمعاشوں نے بہار کے گوپال گنج میں ایک اسکول بس میں سوار تقریباً 35 بچوں کو زندہ جلا کر مارنے کی سازش کی، ایشور کا شکر تھا۔ تمام بچے بال بال بچ گئے، کیا وہ ملک کو آگ لگانا چاہتے ہیں؟ راہل کا ملک جلانے والا وقت بھی یاد آ گیا
اس کے علاوہ دیگر یوزرس نے بھی ویڈیو شیئر کر اسی طرح کے دعوے کیے ہیں۔ جسے یہاں، یہاں اور یہاں کلک کرکے دیکھا جاسکتا ہے۔
فیکٹ چیک
ڈی فریک ٹیم نے وائرل ویڈیو کی پڑتال کی، ہمیں 21 اگست کو گوپال گنج پولیس کا ایک ٹویٹ ملا۔ جس میں وائرل دعوے کی تردید کی گئی ہے۔ ٹویٹ میں لکھا گیا، “ آج 21.08.24 کو سٹی پولیس سٹیشن کے تحت ارڑ موڑ کے قریب ٹائر جلا کر احتجاج کرنے کے دوران ایک سکول بس جلتے ہوئے ٹائر کے اوپر سے گزر گئی۔ مجسٹریٹ کے بیان کی بنیاد پر سڑک پر ٹائر جلانے، سڑک بلاک کرنے اور لوگوں کا راستہ روکنے کے الزام میں ایف آئی آر درج کرکے مزید کارروائی کی جارہی ہے۔
اس کے علاوہ ہمیں اے بی پی اور آجتک کی رپورٹس ملی، جس میں یہ واقعہ بتایا گیا ہے۔ 21 اگست کو شائع ہونے والی آج تک کی رپورٹ کے مطابق، گوپال گنج میں ملک گیر بھارت بند کے دوران ایک بڑا حادثہ ٹل گیا۔ دراصل مظاہرین گاڑیوں کی آمدورفت روکنے کے لیے سڑک پر مختلف مقامات پر ٹائر جلا رہے تھے۔ اسی دوران اسکول بس کے نیچے ٹائر آ گیا جس سے بس میں بھی معمولی آگ لگ گئی۔ لوگوں نے آگ بجھائی اور بس کو وہاں سے نکالا۔
نتیجہ
ڈی فریک کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ یوزرس کے دعوے گمراہ کن ہیں۔ مظاہرین ٹائر جلا کر احتجاج کر رہے تھے اسی دوران اتفاق سے سکول کی بس جلتے ہوئے ٹائر پر چڑھ گئی۔