لیبیا میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن کی سربراہ سٹیفنی خوری نے کہا ہے کہ ملک میں متحارب دھڑوں کے حالیہ یکطرفہ اقدامات سے سیاسی و معاشی استحکام متاثر ہوا ہے اور مذاکرات کے ذریعے سیاسی مسائل حل کرنے کی کوششیں ناکامی کے خطرے سے دوچار ہیں۔
سٹیفنی کوری نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بتایا ہے کہ ملک میں حالیہ اقدامات کے نتیجے میں تناؤ بڑھ گیا ہے جبکہ اداروں اور سیاسی دھڑوں میں اختلافات گہرے ہو گئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ لیبیا میں اقوام متحدہ کا امدادی مشن تناؤ میں کمی لانے کے لیے کام کر رہا ہے۔ جوں کے توں حالات لیبیا کے مسائل کا حل نہیں ہیں۔ سیاسی بات چیت اور انتخابات کے ذریعے متفقہ حکومت کا قیام عمل میں نہ آیا تو ملک اور خطے کو مزید عدم استحکام کا سامنا ہو گا اور سیاسی و علاقائی مسائل شدت اختیار کر جائیں گے۔
ایک ملک، دو حکومتیں
لیبیا دو متحارب حکومتوں کے مابین منقسم ہے۔ ان میں بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ قومی اتحاد کی حکومت (جی این یو) کا دارالحکومت شمال مشرقی طرابلس میں واقع ہے جس کے وزیراعظم عبدالحمید دبیبہ ہیں جبکہ ملک کے مشرقی حصے میں قومی استحکام (جی این ایس) نامی دھڑے کی حکومت ہے۔
سٹیفنی خوری نے کہا ہے کہ دونوں متحارب حکومتوں نے گزشتہ دو مہینوں میں اپنی افواج کی سرگرمیوں میں اضافہ کر دیا ہے۔
مسلح جھڑپیں
9 اگست کو دونوں حکومتوں کی افواج کے مابین طرابلس کے مشرقی علاقے طاجورا میں لڑائی چھڑ گئی تھی جس میں متعدد ہلاکتیں ہوئیں اور بڑی تعداد میں عمارتوں کو نقصان پہنچا۔ فریقین کے مابین ثالثی کے لیے مقامی طور پر ہونے والی کوششیں کامیاب نہیں ہو سکیں۔
سٹیفنی کوری نے کہا ہے کہ سیاسی اور دفاعی حکام کی جانب سے اٹھائے گئے یکطرفہ اقدامات کے باعث ملکی استحکام کمزور ہو رہا ہے۔
سیاسی مکالمے کی کوششیں
انہوں نے کونسل کے ارکان کو بتایا کہ ادارے کا مشن اور رکن ممالک کشیدگی میں کمی لانے کے لیے فعال طور سے کام کر رہے ہیں۔ لیبیا کے عوام کو مثبت سیاسی تبدیلی نہ آنے پر تشویش اور پریشانی ہے کیونکہ موجودہ حالات میں ان کی زندگیاں بری طرح متاثر ہو رہی ہیں۔
بہت سے ممالک نے ملک میں ایک اور جنگ چھڑنے کے خدشے کا اظہار کیا ہے۔ موجودہ حالات میں نوجوان طبقے کو اپنا مستقبل اچھا دکھائی نہیں دیتا اور وہ نقل مکانی کرنا چاہتے ہیں۔
سٹیفنی کوری نے کونسل کو بتایا کہ اقوام متحدہ کا مشن ملک میں کشیدگی کو کم کرنے، استحکام لانے، اعتماد کی بحالی اور لیبیا کے سیاسی رہنماؤں کے زیرقیادت سیاسی بات چیت کے لیے کوششیں کر رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک میں استحکام کو قائم رکھتے ہوئے سیاسی عمل کو آگے بڑھانا مشن کی اہم ترجیح ہے اور اس کے لیے کونسل کی مدد درکار ہو گی۔