سوشل میڈیا پر ایک لڑکے کا مندر کی مورتیوں کو توڑتے ہوئے ویڈیو وائرل ہے ۔ ویڈیو شیئر کرتے ہوئے یوزرس کا دعویٰ ہے کہ ’’محمد صدیقی نامی ایک جہادی نے ڈھاکہ کے دوہر ضلع میں جے پارہ درگا مندر پر حملہ کیا۔ مندر پر حملے کے بعد مدرسے کے انتہا پسند نے تمام ہندوؤں کو قتل کرنے کی دھمکی دی ۔
فیکٹ چیک
وائرل ویڈیو کی تحقیقات کرنے پر ڈی فریک نے پایا کہ یہ ویڈیو 2023 کا ہے۔ دراصل ہمیں اسد نور کے یوٹیوب چینل پر 23 جون 2023 کو اپ لوڈ یہ ویڈیو ملا جس کا عنوان تھا "ملا منشی اور حکومت، ایک ساتھ اکیلے!”۔ اس ویڈیو میں نور نے بتایا کہ اس لڑکے کی شناخت صدیق ولد عبدالرحمن کے نام سے ہوئی ہے ،اس لڑکے نے بتوں میں توڑ پھوڑ کی تھی اور وہاں موجود لوگوں کے ساتھ بدسلوکی کی تھی ،حالانکہ کچھ دیر بعد اسے کچھ مقامی لوگوں نے پکڑ کر پولیس کے حوالے کر دیا تھا۔
نتیجہ
ڈی فریک کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ یہ ویڈیو جون 2023 کا ہے، بنگلہ دیش میں حالیہ جاری تشدد کا نہیں۔ اس لیے سوشل میڈیا یوزرس کا دعویٰ گمراہ کن ہے۔