سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہے جس میں ایک خاتون کو اٹھک بیٹھک کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ ویڈیو شیئر کرتے ہوئے یوزرس کا دعویٰ ہے کہ یہ بنگلہ دیش کی ایک خاتون جیوتیکا باسو چٹرجی ہیں۔ جو ایک انسانی فلاحی تنظیم چلاتی تھیں ۔ اس خاتون نے ہندو فنڈز سے مسلمانوں کی تعلیم اور صحت پر انتھک محنت کی۔ اس نے آس پاس کی تمام خواتین کی مدد کی، خواہ وہ چھوٹی ہوں یا بڑی۔ جب بھی کسی کو مدد کی ضرورت پڑی
فیکٹ چیک
تحقیقات پر، ڈیفریک ٹیم نے پایا کہ اس خاتون کا نام ساگاریکا اختر ہے جو ہندو نہیں بلکہ ایک مسلمان ہے، یہ خاتون چھاترا لیگ کی لیڈر تھی، جو عوامی لیگ کا طلبہ ونگ ہے ،یہ تنظیم مظاہرین کے خلاف تھی۔
مزید، ہمیں فیس بک پر 17 جولائی 2024 کو اپ لوڈ کی گئی اسی طرح کی ایک ویڈیو بھی ملی جس کے عنوان کے مطابق "ایڈن ویمن کالج کی اسٹوڈنٹ لیگ لیڈر ساگاریکا اختر بھاگنا چاہتی تھی، لیکن عام طالبات نے اسے روکا اور کان پکڑوائے”۔
نتیجہ
ڈی فریک کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ ویڈیو میں دکھائی دینے والی خاتون کا تعلق مسلم کمیونٹی سے ہے اور وہ ایک طالبہ ہے۔ اس ویڈیو میں کوئی فرقہ وارانہ اینگل نہیں ہے ۔ اس لیے سوشل میڈیا یوزرس کا دعویٰ گمراہ کن ہے۔