سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہے۔ اس ویڈیو میں ایک شخص کو پانی میں تیراکی کے ذریعہ بھاگتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ جبکہ تالاب کے کنارے کھڑا ہجوم اس شخص پر پتھر پھینک رہا ہے۔
سوشل میڈیا یوزرس اس ویڈیو کو بنگلہ دیش کے ضلع مولوی بازار کے جوری سب ڈسٹرکٹ کا بتا رہے ہیں۔ یوزرس کا دعویٰ ہے کہ ایک ہندو گاؤں پر حملہ کیا گیا تھا۔ ایک ہندو شخص نے جان بچانے کے لیے تالاب میں چھلانگ لگا دی تو جہادیوں نے اسے تالاب میں پتھر مار کر ہلاک کر دیا۔
اس ویڈیو کو کئی دوسرے یوزرس نے بھی شیئر کیا ہے۔ جس میں بابا بنارس اور آرگنائزر سمیت کئی یوزر شامل ہیں۔
فیکٹ چیک
ڈی فریک ٹیم نے وائرل ویڈیو کے کی فریم کو ریورس امیج سرچ کیا۔ اس ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے بہت سے بنگلہ دیشی یوزرس نے اسے شیخ حسینہ کی پارٹی عوامی لیگ کے ایک لیڈر کا بتایا ہے۔ یوٹیوب پر اس ویڈیو کو اپ لوڈ کرتے ہوئے ایک یوزر نے لکھا کہ ’’عوامی لیگ والوں کی موجودہ صورتحال‘‘۔
اس کے بعد ہماری ٹیم نے اس معاملے پر کچھ اور سرچ کیا ۔ ہمیں بنگلہ دیشی میڈیا میں شائع ہونے والی متعدد رپورٹس ملیں۔ ڈیلی کیمپس کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شیخ حسینہ کے زوال کے بعد عوامی لیگ کے لیڈران اور کارکنوں پر حملے، ان کے گھروں اور دفاتر پر حملے جاری ہیں۔ برہمن باڑیا کے مختلف علاقوں میں وارداتیں ہو رہی ہیں۔ اکھوڑہ میونسپلٹی کے ایک زمانے میں طاقتور میئررہے تکزیل خلیفہ کاجول کے مفرورہونے سے لوگوں میں بحث چھڑ گئی ہے۔
یہ واقعہ برہمن باڑیا علاقہ کا بتایا جا رہا ہے۔ ہمیں برہمن باڑیا نیوز نامی فیس بک پیج پر اس واقعے سے متعلق ایک ویڈیو ملی۔ جس میں اکھوڑہ کے بااثر میئر تکزیل خلیفہ کاجول کے پانی میں چھلانگ لگا کر بھاگنے کا واقعہ بیان کیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ کئی دیگر میڈیا رپورٹس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ تکزیل خلیفہ کاجول کے رادھا نگر رہائش گاہ پر مشتعل ہجوم نے حملہ کیا۔ اسی دوران کاجول گھر سے چھلانگ لگا کر قریبی تالاب میں تیر کر بھاگ گئے۔ وہ ہاتھ جوڑ کر معافی مانگتے بھی نظر آئے۔
نتیجہ
ڈی فریک کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ عوامی لیگ کے لیڈر تکزیل خلیفہ کاجول کا پانی میں تیر کر بھاگنے کا ویڈیو سوشل میڈیا پر گمراہ کن دعوے کے ساتھ شیئر کیا گیا ہے۔