اقوام متحدہ نے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اپنے امدادی ادارے (انرا) کے نو اہلکاروں کو اسرائیل پر 7 اکتوبر کے حملوں میں ان کے مبینہ کردار کی بنا پر نوکری سے برخاست کرنے کا اعلان کیا ہے۔
یہ فیصلہ اقوام متحدہ میں داخلی نگرانی کے ادارے (او آئی او ایس) کی اس معاملے میں کی گئی تحقیقات کے بعد کیا گیا ہے جو اسرائیل کی جانب سے ‘انرا’ کے اہلکاروں پر دہشت گردی کا الزام سامنے آنے پر شروع کی گئی تھیں۔
تاہم ‘او آئی او ایس’ کو اسرائیل کے الزامات کی آزادانہ تصدیق میں کامیابی نہیں مل سکی۔
موزوں اقدامات اور برخاستگی
‘او آئی او ایس’ اقوام متحدہ کے نظام میں سب سے بڑا تحقیقاتی ادارہ ہے اور اس کی رپورٹ کو عموماً سامنے نہیں لایا جاتا، تاہم رکن ممالک درخواست پر یہ انہیں فراہم کر دی جاتی ہیں۔
اقوام متحدہ کے نائب ترجمان فرحان حق نے نیویارک میں صحافیوں کو بتایا ہے کہ ‘او آئی او ایس’ نے ‘انرا’ کے 19 اہلکاروں کے خلاف 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حملوں کے الزام میں تحقیقات کی ہیں۔ ان میں سے ایک شخص کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ملا۔ نو افراد کے خلاف جو ثبوت سامنے آئے ہیں وہ انہیں مجرم قرار دینے کے لیے کافی نہیں۔ ان 10 افراد کے حوالے سے ‘انرا’ کے قواعد و ضوابط کے تحت مناسب وقت میں موزوں اقدامات کیے جائیں گے۔
باقی نو افراد کے بارے میں ‘او آئی او ایس’ کو جو ثبوت موصول ہوئے ہیں ان سے ظاہر ہوتا ہے کہ ‘انرا’ کے یہ ارکان 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل کے کلاف مسلح حملوں میں ملوث ہو سکتے ہیں۔ ادارے کے مفاد میں ان لوگوں کو ملازمت سے برخاست کر دیا جائے گا۔
غیرمصدقہ معلومات
جب فرحان حق سے پوچھا گیا کہ ‘انرا’ کے ان اہلکاروں کا اسرائیل پر ہونے والے حملوں میں کس حد تک کردار تھا تو انہوں نے جواب دیا کہ اہلکاروں کے خلاف مخصوص الزامات کے حوالے سے ان کے پاس معلومات نہیں ہیں۔
‘او آئی او ایس’ نے اپنے تحقیقاتی عمل کے دوران اسرائیل کے دورے کیے اور حکام سے بات چیت کے علاوہ ان کے پاس موجود اطلاعات کا جائزہ لیا۔ علاوہ ازیں، تحقیقاتی ٹیم نے اردن کے دارالحکومت عمان کا دورہ بھی کہا جہاں اس نے ‘انرا’ سے اس کے عملے اور اس کی کارروائیوں کے بارے میں معلومات حاصل کیں۔
تفتیشی حکام نے ای میل ریکارڈ اور ادارے کے زیراستعمال گاڑیوں کے بارے میں بھی معلومات حاصل کیں جبکہ ذرائع ابلاغ کی اطلاعات اور دیگر ممالک سے حاصل ہونے والی معلومات کو بھی زیرغور لایا گیا۔
ترجمان نے کہا کہ اسرائیلی حکام نے اپنے الزامات کے حق میں جو معلومات پیش کی ہیں وہ اسرائیل کے پاس ہی ہیں اور ‘او آئی او ایس’ ایسی بیشتر معلومات کی آزادانہ تصدیق نہیں کروا سکا۔
متوازی تحقیقات
رواں سال جنوری میں اسرائیل نے الزام عائد کیا تھا کہ ‘انرا’ کے لیے کام کرنے والے 12 اہلکار اسرائیل پر ہونے والے حملوں میں ملوث تھے۔ ادارے نے الزامات سامنے آتے ہی ان میں سے 10 اہلکاروں کو نوکری سے برخاست کر دیا جبکہ دو افراد کی ہلاکت ہو چکی تھی۔
مارچ اور اپریل میں اسرائیل کی جانب سے اقوام متحدہ کو ‘انرا’ کے مزید 7 اہلکاروں کے نام دیے گئے جن پر ایسے ہی الزامات عائد کیے گئے تھے۔ ان الزامات کی ابتدائی تحقیقات کے بعد اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے ‘او آئی او ایس’ کو فوری تحقیقات کا حکم دیا تھا۔
علاوہ ازیں، انہوں نے ایک غیرجانبدار جائزہ پینل کا تقرر بھی کیا جس نے یہ دیکھنا تھا کہ آیا ‘انرا’ اپنے کام میں غیرجانبداری یقینی بنانے اور قواعد و ضوابط کی سنگین خلاف ورزی کی صورت میں مناسب اقدامات کرنے کی اہلیت رکھتا ہے۔
فرانس کی سابق وزیر خارجہ کیتھرین کولونا کی سربراہی میں اس پینل نے اپریل میں اپنی رپورٹ شائع کی۔ اس موقع پر انہوں نےکہا تھا کہ ‘انرا’ کے قواعد اور طریقہ ہائے کار انتہائی واضح ہیں کیونکہ ایسے پیچیدہ اور حساس ماحول میں کام کرنا آسان نہیں ہوتا۔
سیکرٹری جنرل کی رائے
فرحان حق سے ‘او آئی او ایس’ کی رپورٹ کے حوالے سے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی رائے کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے جواب دیا کہ وہ سمجھتے ہیں اس معاملے میں ازحد احتیاط کی ضرورت ہے کیونکہ ‘انرا’ کے اہلکاروں کا اسرائیل پر حملوں میں کسی طور ملوث ہونا اعتماد کو سنگین طور سے مجروح کرنے کے مترادف ہے۔
ترجمان نے کہا کہ غزہ کی جنگ میں ‘انرا’ اپنی پناہ گاہوں اور خوراک و خدمات کی فراہمی کے ذریعے لاکھوں لوگوں کی زندگی کو تحفظ دینے کے لیے بہت بڑے خطرات مول لے کر کام کر رہا ہے۔ اقوام متحدہ یہ یقینی بنانا چاہتا ہے کہ 7 اکتوبر کے بعد ہلاک ہونے والے 200 اہلکاروں سمیت اس کے عملے کی خدمات کا اعتراف ہو اور اسے درکار مدد اور تعاون میسر رہے۔