سوشل میڈیا پر حماس کے سرکردہ رہنما اسماعیل ہانیہ کی ایک ویڈیو شیئر کی گئی ہے۔ اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ خون میں بھیگا ہوا شخص عربی زبان میں کچھ الفاظ کہہ رہا ہے۔ یوزرس دعویٰ کر رہے ہیں کہ یہ اسماعیل ہانیہ کے آخری الفاظ تھے۔ اس ویڈیو کو کئی پاکستانی یوزرس نے شیئر کیا ہے۔
لاہور کی ایڈووکیٹ مونا جاوید نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ اسماعیل ہانیہ کے زخمی حالت میں آخری الفاظ تھے۔
کئی دوسرے یوزرس نے بھی اس ویڈیو کو اسماعیل ہانیہ کا بتاتے ہوئے شیئر کیا ہے۔ جسے یہاں اور یہاں دیکھا جاسکتا ہے۔
فیکٹ چیک
ڈی فریک ٹیم نے پایا کہ وائرل ویڈیو حماس کے رہنما اسماعیل ہانیہ کی نہیں ہے۔ یہ ویڈیو ایک فلسطینی کی ہے۔ یہ ویڈیو 6 نومبر 2023 کو (این اے بی ڈی ڈاٹ کام) نے پوسٹ کی تھی۔ جس میں کہا گیا ہے کہ ’’خون میں لتھڑا ہوا ایک فلسطینی اپنی شہادت کی انگلی کو اونچا کر کے کہتا ہے کہ ہم سب مزاحمت کے ساتھ ہیں۔ ایک مضبوطی جو آپ کو صرف غزہ میں ملے گی۔ "غزہ مزاحمت کرے گا اور جیت جائے گا۔” (اردو ترجمہ)
بہت سے دوسرے یوزرس نے بھی اس ویڈیو کو 6 نومبر 2023 کو ایکس پر پوسٹ کیا ہے۔
نتیجہ
ڈی فریک کے فیکٹ چیک سے صاف ہے کہ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں خون میں لتھڑے حماس رہنما اسماعیل ہانیہ نہیں ہیں اورنہ ہی ان کا یہ آخری بیان ہے، کیونکہ سوشل میڈیا پر بہت سے یوزرس نے یہ ویڈیو 6 نومبر 2023 کو پوسٹ کی تھی۔ لہذا یوزرس کا دعویٰ گمراہ کن ہے۔