غزہ میں پولیو وائرس سامنے آنے کے بعد عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے علاقے میں اس بیماری سے بچاؤ کی 10 لاکھ ویکسین بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔
ادارے کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس نے کہا ہےکہ یہ ویکسین آئندہ ہفتوں میں غزہ کے بچوں کو پلا دی جائے گی۔ تاحال کسی فرد میں اس وائرس کی موجودگی کی تصدیق نہیں ہوئی تاہم فوری حفاظتی اقدامات نہ کیے گئے تو مسقبل قریب میں ہزاروں بچے پولیو کا شکار ہو سکتے ہیں۔
The detection of #polio in #Gaza is another sobering reminder of the dire conditions that people are facing. Continued conflict hampers efforts to identify and respond to preventable health threats like polio.
— Tedros Adhanom Ghebreyesus (@DrTedros) July 26, 2024
The world is watching. But when will it act?https://t.co/coY8QX01FR
امدادی اداروں نے غزہ میں پولیو پھیلنے کے خدشات پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے جبکہ نکاسی آب کا نظام تباہ ہو جانے کے باعث علاقے میں ہیپا ٹائٹس اے سمیت متعدد سنگین بیماریاں بھی سر اٹھا رہی ہیں۔
قابل انسداد اموات کا بحران
16 جولائی کو ‘ڈبلیو ایچ او’ نے بتایا تھا کہ غزہ کے علاقوں خان یونس اور دیرالبلح میں چھ مقامات پر گندے پانے میں ٹائپ 2 پولیو وائرس پایا گیا ہے۔ یہ دونوں علاقے 10 ماہ سے جاری اسرائیل کی شدید بمباری کے نتیجے میں کھنڈر بن چکے ہیں۔
‘ڈبلیو ایچ او’ کا کہنا ہے کہ ایسے علاقوں میں پولیو وائرس جنم لینے کا قوی امکان ہوتا ہے جہاں بڑی تعداد میں بچے حفاظتی ٹیکوں سے محروم ہوں۔
رواں ہفتے کے آغاز پر مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے لیے ‘ڈبلیو ایچ او’ کے شعبہ ہنگامی طبی حالات کے سربراہ ڈاکٹر عادل سپرابیکوو نے خبردار کیا تھا کہ پولیو وائرس پر قابو نہ پایا گیا تو اس سے ہلاکتوں کی تعداد جنگ میں ہلاک ہونے والی آبادی سے کہیں زیادہ ہو گی۔
غزہ کے طبی حکام کے مطابق، 7 اکتوبر 2023 سے جاری جنگ میں اب تک 39 ہزار شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔
غزہ: پولیو کا ممکنہ گڑھ
مشرقی بحیرہ روم کے خطے کے لیے ‘ڈبلیو ایچ او’ کے ریجنل ڈائریکٹر ڈاکٹر حنان بلخی کا کہنا ہےکہ وہ غزہ میں رہن سہن کے حالات کا خود مشاہدہ کر چکے ہیں جو پولیو سمیت دیگر بیماریوں کے پھیلاؤ کے لیے انتہائی سازگار ہیں۔ اس وبا کو روکنے اور بچوں کو پولیو سے تحفظ دینے کے لیے سبھی کو متحد ہو کر فوری اور فیصلہ کن اقدامات کرنا ہوں گے۔
‘ڈبلیو ایچ او’ اور اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) نے بتایا ہےکہ حماس کے زیرقیادت اسرائیل پر حملوں سے شروع ہونے والی جنگ سے پہلے غزہ کے بچوں کو باقاعدگی سے حفاظتی ٹیکے لگائے جا رہے تھے۔ 2022 میں مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں 99 فیصد بچوں کو پولیو ویکسین کی تیسری خورک دی گئی جبکہ 2023 میں یہ تعداد کم ہو کر 89 پر آ گئی۔
وائرس سے نمٹنے کی کوششیں
غزہ اور دیگر علاقوں میں پولیو کے ٹائپ ٹو وائرس پر قابو پانے کی اجتماعی کوششوں کے سلسلے میں ‘ڈبلیو ایچ او’ نے گزشتہ روز اپنے مشرقی بحیرہ روم کے خطے سے تعلق رکھنے والے ممالک کے وزرائے صحت کا اجلاس بھی بلایا تھا۔
اس موقع پر جن اقدامات پر اتفاق پایا گیا ان میں پولیو وائرس کی نگرانی بڑھانے اور بڑے پیمانے پر بچوں کو حفاظتی ٹیکے لگانے کی مہمات شروع کرنا اور دیگر طبی خدمات کی فراہمی بھی شامل ہے۔
اجلاس کے شرکا نے غزہ میں جنگ بندی یا اس میں وقفے کے ذریعے حفاظتی ٹیکے لگانے کے لیے محفوظ و سازگار ماحول پیدا کرنے کے لیے بھی کہا۔ اس دوران مشرقی بحیرہ روم کے خطے میں ہر طرح کے پولیو وائرس کو روکنے کی ہنگامی ضرورت پر بھی اتفاق کیا گیا۔
پاکستان اور افغانستان ہی ایسے ممالک ہیں جہاں اس وقت پولیو وائرس بچوں کو متاثر کر رہا ہے اور یہ دونوں ممالک ‘ڈبلیو ایچ او’ کے مشرقی بحیرہ روم کے خطے کا حصہ ہیں۔ ان کے علاوہ صومالیہ، سوڈان اور یمن میں بھی اس وائرس کی کئی اقسام سامنے آ رہی ہیں۔