سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے، ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ چند نوجوان کھڑکیوں اور پانی کے پائپوں کی مدد سے کثیر المنزلہ عمارت سے نیچے اترنے کی کوشش کر رہے ہیں، جبکہ عمارت کی چھت پر موجود کچھ دوسرے نوجوان انہیں نیچے گرانے کی کوشش کر رہے ہیں۔. ویڈیو میں مزید دیکھا جاسکتا ہے کہ اسی کشمکش میں کچھ نوجوان دھڑام سے نیچے زمین پر گر کر درد سے کراہنے لگتے ہیں۔
یوزرس ویڈیو شیئر کر دعویٰ کر رہے ہیں کہ ڈھاکہ یونیورسٹی کے ہندو طلباء کو جہادیوں کے ذریعہ چھت سے پھینکا جا رہا ہے۔ گارگی مکھرجی نامی یوزر نے لکھا، ’’ڈھاکہ یونیورسٹی کے ہندو طلبہ جہادیوں اور رضاکاروں سے اپنی جان بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ (اردو ترجمہ)
اس کے علاوہ ایک اور یوزر نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’’ ڈھاکہ بنگلہ دیش میں ہندو طلبہ کا خوفناک منظر: دیکھیں کیسے خوفزدہ ہندو طلبہ نے جماعت اسلامی کے حملے سے جان بچانے کے لیے بھاگنے کی کوشش کی۔ دیکھو ان میں سے کتنے طلباء کارنیس سے گرگئے! (اردو ترجمہ)
فیکٹ چیک
وائرل ویڈیو کی پڑتال کے لیے، ڈی فریک ٹیم نے ویڈیو کو کی فریمز میں تبدیل کر گوگل پر ریورس امیج سرچ کیا۔ ہمیں دا فائنانشل ایکسپریس کی ایک رپورٹ ملی۔ جس میں بتایا گیا ہے کہ چٹاگانگ شہر کے مراد پور میں ریزرویشن مخالف مظاہرین کے ساتھ چھاتر لیگ اور جوبو لیگ کے کارکنوں کی جھڑپ ہوئی۔ اس دوران ایک عمارت کی چھت سے چھاتر لیگ کے رہنماؤں اور کارکنوں کو نیچے پھینک دیا گیا۔ چھت سے نیچے گرنے کے بعد بھی انہیں مارا پیٹا گیا۔ واقعے سے قبل چھت پر پھنسے چھاتر لیگ کے رہنماؤں اور کارکنوں پر بھی مبینہ طور پر تیز دھار ہتھیاروں سے حملہ کیا گیا۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ مراد پور میں مسجد بلال کے ساتھ واقع پانچ منزلہ عمارت کی چھت سے چھاتر لیگ کے رہنماؤں اور کارکنوں کو پھینکے جانے کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوا ہے، ویڈیو میں چھاتر لیگ کے 15 رہنما اور کارکن عمارت کی کھڑکیوں اور پانی کے پائپوں پر چڑھ کر ریزرویشن مخالف مظاہرین سے بچنے کی کوشش کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ جبکہ ریزرویشن مخالف مظاہرین کھڑکیوں سے نیچے اتر رہے چھاتر لیگ رہنماؤں کو نیچے گرانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اس کے علاوہ یہ واقعہ آر ٹی وی نیوز کے یوٹیوب چینل پر بھی رپورٹ کیا گیا ہے۔ اس واقعہ کی وضاحت یہاں 1 منٹ 19 سیکنڈ کی ویڈیو میں کی گئی ہے۔ ویڈیو کے ڈسکرپشن میں لکھا گیا ہے، "چھاتر لیگ اور جوبو لیگ کے کارکنان جو اپنے دفاع کے لیے عمارت کی چھت پر چڑھے تھے، انہیں بھی نہیں بخشا گیا (اردو ترجمہ)۔
نتیجہ
ڈی فریک کے فیکٹ چیک سے یہ واضح ہے کہ ویڈیو میں کوئی ہندو مسلم اینگل نہیں ہے اور یہ ویڈیو بنگلہ دیش میں ریزرویشن مخالف مظاہرین اور چھاتر لیگ کے کارکنوں کے درمیان تصادم کا ہے، جب ریزرویشن مخالف مظاہرین نے چھاتر لیگ کے کارکنوں کو ایک عمارت کی چھت سے نیچے پھینک دیا تھا۔ اس لیے سوشل میڈیا یوزرس کے دعوے گمراہ کن ہیں۔