سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے- وائرل ویڈیو میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ایک مسلمان شخص برطانیہ کے ویمبلے سٹیڈیم کے اندر نماز پڑھنا چاہتا تھا ۔ لیکن جب اسے اسٹیڈیم میں نماز پڑھنے سے منع کیا گیا تو وہ مشتعل ہو گیا اور دھمکیاں دینے لگا ۔ اس کے بعد سابق برطانوی ہیوی ویٹ باکسنگ چیمپیئن جولیس فرانسس نے اسے ایک ہی مکے میں سبق سکھا دیا۔
فیکٹ چیک
وائرل ویڈیو کی پڑتال کرنے پر ڈی فریک ٹیم نے پایا کہ وائرل ویڈیو حال فی الحال کا نہیں ہے۔ یہ جون 2022 کے ایک واقعے کا ویڈیو ہے۔ ‘ڈیلی میل’ کی ایک رپورٹ کے مطابق یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب مردوں کے ایک گروپ کو ویمبلے کے اندر آپس میں جھگڑتے ہوئے دیکھا گیا۔ اس کے بعد باؤنسر انہیں وہاں سے ہٹانے کی کوشش کرنے لگے۔ اس دوران جب ایک نوجوان نے باؤنسرس کے ساتھ بدسلوکی کی تو جولیس فرانسس نے اسے گھونسا مار دیا ۔ اس ویڈیو پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے باکسپارک کے سی ای او راجر ویڈ نے کہا کہ جس شخص کو گھونسہ مارا گیا وہ ایک ایسے گروپ کا حصہ تھا جو کسٹمرس اور اسٹاف کو گالی دے رہا تھا، تھوک رہا تھا اور ان پر حملہ کر رہا تھا۔
”میٹرو نیوز’ کے مطابق، سابق ہیوی ویٹ باکسر جولیس فرانسس کا ویمبلے کے باکس پارک کا ایک ویڈیو 11 جون کو وائرل ہو گیا جس میں وہ ایک شخص کی پٹائی کر رہے تھے- وہ شخص جسکی پٹائی کی جا رہی تھی وہ مبینہ طور پر ‘لوگوں کو گالی دے رہا تھا، تھوک رہا تھا اور مار رہا تھا’۔
اس کے علاوہ ‘اسینشیئلی اسپورٹس’ اور ‘انڈین ایکسپریس’ کی رپورٹس میں بھی اس واقعہ کو تفصیل سے بیان کیا ہے۔ ان تمام میڈیا رپورٹس میں نماز پڑھنے کے تنازع کا کہیں بھی ذکر نہیں کیا گیا ہے۔
نتیجہ
ڈی فریک کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ جون 2022 کے پرانے ویڈیوکو سوشل میڈیا یوزرس نے شیئر کیا ہے۔ اسی کے ساتھ یوزرس کا یہ دعویٰ بھی غلط ہے کہ مسلم شخص کو سابق باکسر جولیس فرانسس نے ویمبلے اسٹیڈیم کے اندر نماز پڑھنے کا اصرار کرنے پر مکے مارے تھے۔