غزہ میں فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انرا) کے سکول پر اسرائیل کے فضائی حملے میں بچوں سمیت درجنوں لوگوں کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں، ادھر امدادی اداروں نے خبردار کیا ہے کہ علاقے میں بڑے پیمانے پر ہیضہ پھیلنے کا خطرہ بھی ہے۔
‘انرا’ نے بتایا ہےکہ وسطی غزہ کے علاقے نصیرت میں علی الصبح اسرائیل نے اس کے ایک سکول کو کئی مرتبہ فضائی حملوں کا نشانہ بنایا جہاں بڑی تعداد میں لوگوں نے پناہ لے رکھی تھی۔
ادارے کا کہنا ہے کہ اس حملے میں ممکنہ طور پر 35 سے 45 افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں جن کی تصدیق کی جا رہی ہے۔
اس وقت تمام نظریں جنگ بندی، یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ میں بڑے پیمانے پر امداد پہنچانے کے معاہدے کی منظوری پر لگی ہیں۔ 16 ممالک نے امریکی صدر بائیڈن کی جانب سے 31 مئی کو پیش کیے جانے والے جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے اس منصوبے کی مکمل حمایت کی ہے۔
بچوں کی ہلاکتیں
غزہ کے مقامی حکام کا دعویٰ ہے کہ دیرالبلح کے قریب نصیرت پناہ گزین کیمپ میں ہونے والے حملے میں 14 بچوں سمیت 37 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ ذرائع ابلاغ نے اسرائیلی فوج کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس علاقے میں حماس کے ارکان کو نشانہ بنایا گیا۔ حملے سے قبل اس جگہ کی فضائی نگرانی بھی کی گئی اور شہریوں کا نقصان کم سے کم رکھنے کے لیے اضافی اقدامات بھی کیے گئے تھے۔
‘انرا’ نے سکول پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس علاقے میں 6,000 افراد نے پناہ لے رکھی تھی۔ آٹھ ماہ سے جاری اس جنگ میں اسرائیل نے ادارے کی 180 سے زیادہ عمارتوں کو نشانہ بنایا ہے جن میں پناہ لینے والے 450 سے زیادہ لوگ ہلاک ہو چکے ہیں۔
‘انرا’ کا کہنا ہے کہ جنگ کے دوران اس کے بیشتر سکول پناہ گاہوں کا کام دے رہے ہیں۔ متحارب فریقین کو چاہیے کہ وہ سکولوں اور اقوام متحدہ کی دیگر تنصیبات کو عسکری مقاصد کے لیے استعمال نہ کریں اور انہیں ہر طرح کے حالات میں حملوں سے تحفظ دیا جائے۔
ہیضے کا متوقع حملہ
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے سربراہ ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس نے خبردار کیا ہے کہ پینے کے صاف پانی کی قلت کے باعث غزہ میں ہیضے کی وبا پھیلنے کا خدشہ ہے۔ موسم گرما میں درجہ حرارت بڑھنے کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر مزید قابل انسداد بیماریاں بھی پھیل سکتی ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ رفح میں جاری شدید لڑائی کے باعث طبی سہولیات بری طرح متاثر ہوئی ہیں جبکہ اب بھی ہزاروں لوگ اس علاقے میں مقیم ہیں۔ ‘ڈبلیو ایچ او’ کے شراکتی ادارے ‘انٹرنیشنل میڈیکل کور’ نے 160 بستیروں پر مشتمل اپنا فیلڈ ہسپتال رفح کے مغربی علاقے المواسی سے وسطی غزہ کے شہر دیرالبلح میں منتقل کر دیا ہے تاکہ وہاں بڑی تعداد میں مقیم پناہ گزینوں کو طبی خدمات میسر آ سکیں۔
ملبے کے مکین
‘انرا’ نے مئی میں امدادی سرگرمیوں کے حوالے سے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں بتایا ہے کہ گزشتہ تین ہفتوں میں اس کی ٹیموں کو امدادی سامان کے صرف 450 ٹرک ضرورت مند لوگوں تک پہنچانے میں کامیابی ملی۔ بڑے پیمانے پر ضروریات کے مقابلے میں یہ امداد نہ ہونے کے برابر ہے اور لوگوں کو قحط اور موت سے بچانے کے لیے روزانہ امدادی سامان کے 600 ٹرک درکار ہیں۔
ادارے نے بتایا ہے کہ غزہ میں ایندھن کا ذخیرہ ختم ہونے کو ہے اور اس کی ٹیمیں سرحدی گزرگاہوں سے ایندھن لانے کے لیے اسرائیلی حکام کی جانب سے اجازت کی منتظر ہیں۔
امدادی اداروں نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں صحت و صفائی کی صورتحال بہت خراب ہے جہاں بیشتر لوگ تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے پر اور ‘انرا’ کے تباہ شدہ مراکز میں مقیم ہیں۔