سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک ویڈیو شیئر کیا جا رہا ہے۔ اس ویڈیو میں بہت سی خواتین، سڑک پر برہنہ نظر آ رہی ہیں۔
ویڈیو شیئر کرنے والے یوزرس کیپشن میں لکھ رہے ہیں-’ستمبر 2022 میں برقعہ-حجاب کی مخالفت میں ایران میں 50 ہزار سے زائد مسلم لڑکیوں نے برہنہ مظاہرہ کرکے عالمی ریکارڈ بنایا، ہندوستان میں یہ احتجاجی مظاہرہ کب ہوگا‘؟
ایک یوزر نے پی ایم او کو مینشن کرکے حجاب پر علیٰ الفور بَین لگانے کا مطالبہ تک کر دیا۔
فیکٹ چیک:
وائرل ویڈیو کے بعض کی-فریم کو ریورس سرچ کرنے پر DFRAC ٹیم کو دی سن اور Politica Medios سمیت دیگر میڈیا ہاؤسز کی جانب سے شائع کچھ رپورٹس ملیں، جن میں بتایا گیا ہے کہ- نومبر 2019 میں جاری احتجاجی مظاہروں کے بیچ خواتین کے خلاف مظالم کے خاتمے کے لیے مختص، عالمی دن کے موقع پر ایک ریلی میں خواتین نے برہنہ ہو کر حصہ لیا تھا۔
بی سی سی ہندی کی ایک رپورٹ کے مطابق لاطینی گریمی ایوارڈ میں بیسٹ الٹرنیٹیو ایلبم ایوارڈ لینے آئیں سنگر مون لافرتے، ٹاپلیس ہو کر حکومت مخالف مظاہروں کی حمایت کی تھی۔
رپورٹ کے مطابق ریڈ کارپیٹ پر چلتی ہوئی ایک جگہ مون ٹھہر گئی تھیں اور انہوں نے کالی جیکٹ اتاری اور اپنی بریسٹ پر لکھا دکھایا تھا- چلی میں وہ ریپ، ظلم و استحصال کرنے کے ساتھ لوگوں کو مار رہے ہیں۔ چلی میں لوگ ایک مہینے سے زیادہ وقت سے حکومت کی جانب سے عدم توجہی اور اقتصادی غیر برابری کے خلاف مظاہرہ کر رہے ہیں۔
اب تک یہ بات صاف ہو گئی کہ وائرل ویڈیو کا ایران میں حجاب سے متعلق سنہ 2022 میں ہوئے مظاہروں سے کوئی لینا-دینا نہیں۔
نتیجہ:
زیر نظر DFRAC کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ وائرل ویڈیو ایران کا نہیں، بلکہ چلی کا ہے۔ یہاں 2019 میں خواتین کے خلاف مظالم کے خاتمے کے لیے مظاہرے ہوئے تھے۔ اس دوران خواتین برہنہ ہو کر ایک ریلی میں شامل ہوئی تھیں۔ اس لیے سوشل میڈیا یوزرس کا دعویٰ غلط ہے۔