ہمسایہ ملک بنگلہ دیش میں سوشل میڈیا پر بھارتی مصنوعات کے بائیکاٹ کا ٹرینڈ چلایا جا رہا ہے۔ اس ٹرینڈ کو چلانے والے کوئی یوزرس فیک اور گمراہ کُن معلومات شیئر کر رہے ہیں۔
انہی یوزرس نے نیوز ایک تراشہ شیئر کیا ہے، جس میں بھارتی انجینیئر سنگیتا کوشِک کو رام پال پاور اسٹیشن کا ڈائریکٹر مقرر کیے جانے کی خبر شائع کی گئی ہے۔
اس نیوز تراشے کو شیئر کرنے والے یوزرس کا دعویٰ ہے کہ بنگلہ دیش میں اعلیٰ عہدوں پر بھارتیوں کی تقرری کی جا رہی ہے۔ اگر ایسا ہی رہا تو جلد ہی تمام شعبوں میں بھارتی ہوں گے اور بنگلہ دیشی افراد کو نوکری نہیں ملے گی۔
ایک یوزر نے بنگالی زبان میں کیپشن لکھا،‘جس اردو ترجمہ ہے،’رام پال تھرمل پاور اسٹیشن جی ایم (انتظامیہ)۔ یہ خاتون بنگلہ دیشی نہیں ہے۔ کیا اس ملک میں کسی اتنے اہم پروجیکٹ میں اتنے اہم عہدے کے لائق پایا گیا ہے؟ اچھا، اس ملک میں اب کتنے کروڑ افراد بے روزگار ہیں، بتاؤ!‘
ایک دیگر یوزر نے لکھا،’اعلیٰ عہدوں پر بھارتی شہریوں کی براہ راست تقرری ہو گئی ہے۔ 4/5 سال بعد تعلیمی نظام ختم ہونے سے اچھے ورکرس کی کمی ہو جائے گی، تب ہر شعبے میں لوگ، بھارتی ہوں گے!‘
علاوہ ازیں کئی دیگر یوزرس نے بھی ایسا ہی دعویٰ کیا ہے، جسے یہاں کلک کرکے دیکھا جا سکتا ہے۔
فیکٹ چیک:
DFRAC ٹیم نے اپنی تحقیق و تفحیص میں پایا کہ بنگلہ دیشی سوشل میڈیا یوزرس، سنگیتا کوشِک کو رام پال پاور اسٹیشن کا ڈائریکٹر مقرر کیے جانے کی خبر کو گمراہ کُن ڈھنگ سے شیئر کر رہے ہیں۔ در اصل سنگیتا کوشک کو ’بنگلہ دیش انڈیا فرینڈشپ پاور کمپنی لمیٹیڈ‘ (BIFPCL) کا مینیجنگ ڈائریکٹر مقرر کیا گیا ہے۔
واضح ہو کہ BIFPCL بھارت کی نیشنل تھرمل پاور کارپوریشن (NTPC) اور بنگلہ دیش پاور ڈیویلپمنٹ بورڈ (BPDB) کے مابین 50-50 فیصد کی حصہ داری والا مشترکہ وینچر ہے۔
۔#BIFPCL کی بورڈ میں بھارت اور بنگلہ دیش کے برابر برابر یعنی چار چار افراد کو تقرری دی گئی ہے۔ اس کمپنی کا قیام سنہ 2010 میں ہوا تھا، جس کے تحت رام پال پاور اسٹیشن ہے۔ یہ کوئلے پر منحصر 1320 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی استعداد رکھتا ہے۔ یہ پاور اسٹیشن فی الحال بنگلہ دیش کے ضلع باگیرہاٹ کے سب ڈسٹرکٹ رام پال میں واقع ہے۔
نتیجہ:
زیر نظر DFRAC کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ بنگلہ دیش میں اعلیٰ عہدے پر کسی بھی بھارتی شہری کی تقرری نہیں کی گئی ہے۔ انجینیئر سنگیتا کوشک کو بھارت کی NTPC اور بنگلہ دیش کی BPDB کی 50-50 فیصد حصہ داری والے مشترکہ وینچر کا ڈائریکٹر مقرر کیا گیا ہے، لہٰذا بنگلہ دیشی یوزرس کا دعویٰ گمراہ کُن ہے۔