سوشل میڈیا پرکی نیوز کا ایک اسکرین شاٹ وائرل ہو رہا ہے۔ اس کا عنوان ہے،’ورلڈ بینک نے ہٹایا بھارت کے ترقی پذیر ملک کا ٹیگ، اب پاک، زامبیا اور گھانہ جیسے ممالک کے برابر رکھا‘۔
ساتھ ہی اس میں لکھا ہے،’ورلڈ بینک نے بھارت سے متعلق ترقی پذیر ممالک کا تمغہ ہٹا دیا ہے۔ اب بھارت لوور مڈل اِنکم کیٹیگری میں شمار ہوگا‘۔
سماج وادی پارٹی کے رہنما سمیت کئی یوزر نے اس نیوز کا اسکرین شاٹ شیئر کیا ہے۔
X Post Archive Link
X Post Archive Link
X Post Archive Link
X Post Archive Link
فیکٹ چیک:
وائرل نیوز کے اسکرین شاٹ کی ہیڈلائن کو DFRAC ٹیم نے گوگل پر سرچ کیا۔ ہمیں جَن سَتّہ کی ویب سائٹ پر یہی نیوز 5 جون 2016 کو پبلش ملی۔
نیوز میں بتایا گیا تھا کہ- عالمی بینک نے ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک کے طور پر درجہ بندی کرنا بند کر دیا ہے۔ اس کے بجائے عالمی بینک نے فی کس آمدنی کی بنیاد پر ممالک کو کم آمدنی والی معیشتوں، کم درمیانی آمدنی والی معیشتوں، اعلیٰ درمیانی آمدنی والی معیشتوں اور زیادہ آمدنی والی معیشتوں میں تقسیم کرنا شروع کر دیا ہے۔
اکنامک ٹائمس کی ویب سائٹ پر 31 مئی 2016 کو پبلش نیوز کے مطابق- کئی دہائیوں سے ملکوں کو ’ترقی یافتہ‘ اور ’ترقی پذیر‘ ممالک کے زمرے میں رکھ کر فیصلے کیے جاتے تھے لیکن اب ورلڈ بینک نے زیادہ درست طریقہ اختیار کرتے ہوئے اس درجہ بندی کو بدل دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، ’بھارت جو اب تک ترقی پذیر ممالک کے زمرے میں تھا، اب کم درمیانی آمدنی والے ممالک کے زمرے میں آ گیا ہے‘۔
نتیجہ:
زیر نظر DFRAC کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ وائرل اسکرین شاٹ، 2016 کی نیوز کا ہے، جب ورلڈ بینک نے درجہ بندی کے معیار میں تبدیلی کرتے ہوئے ممالک کو ’ترقی یافتہ‘ اور ’ترقی پذیر‘ کے طور پر نشاندہی کرنے کے بجائے گراس نیشنل انکم (فی کس آمدنی) کی بنیاد پر کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ اس لیے، سوشل میڈیا یوزرس کا دعویٰ گمراہ کُن ہے۔