سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے۔ اس ویڈیو میں نظر آ رہا ہے کہ ہجوم نے پولیس کی ایک گاڑی کو گھیرا ہوا ہے۔ یوزرس کا دعویٰ ہے کہ مسلمانوں کا ہجوم نے کورٹ میں پیشی کے لیے لائے گئے اس پولیس اہلکار کی پٹائی کر دی، جس نے نماز کے دوران لوگوں کو پیر سے مارا تھا۔
اس ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے دلیپ کمار سنگھ نامی یوزر نے لکھا،’جس پولیس والے نے نماز پڑھتے وقت مسلمانوں کے پُشت (पि$%ड़े) پر لات ماری تھی۔ کل بھاری سکیورٹی فورس کے ساتھ اسے کورٹ لے جایا جا رہا تھا، لیکن مسلمان کا اتحاد دیکھو، انہوں نے ہزاروں پولیس والوں کے سامنے پولیس والے کی پٹائی کر دی‘۔
وہیں، اس دعوے کے ساتھ کئی دیگر یوزرس نے بھی یہی ویڈیو شیئر کیا ہے، جنھیں یہاں، یہاں اور یہاں کلک کرکے ملاحظہ کیا جا سکتا ہے۔ علاوہ ازیں اس ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے ریٹائرڈ IAS سوریہ پرتاپ سنگھ نے لکھا،’جس جاٹ چھورے داروغہ تومر نے سڑک پر نماز پڑھنے والوں کے پُشت (पि#$ड़े) میں لات ماری تھی، اسی کو پولیس کی موجودگی میں مسلم بھیڑ نے پٹائی کر دی۔ اب آپ دیکھ لو کیا ہونے والا ہے‘۔
فیکٹ چیک:
DFRAC ٹیم نے وائرل ویڈیو کے تناظر میں کچھ کی-ورڈ سرچ کیا۔ ہمیں DCP North Delhi کے ایکس ہینڈل کا ایک پوسٹ ملا، جس میں بتایا گیا ہے کہ ایسا کوئی واقعہ نہیں ہوا ہے۔ انہوں نے لکھا،’یہ فرضی خبر ہے۔ اس ٹویٹ میں بتایا گیا واقعہ نہیں ہوا ہے‘۔
وہیں داروغہ منوج تومر پٹائی کا دعویٰ کرنے والے ایک دیگر پوسٹ کو ری-پوسٹ کرتے ہوئے DCP North Delhi نے بتایا کہ- ’یہ غلط اطلاع ہے۔ متذکرہ ایس آئی اس ویڈیو میں موجود نہیں ہے۔ ویڈیو کل (ہفتے کے روز) کا نہیں بلکہ جمعہ 8 مارچ کا ہے، جب احتجاجی اندرلوک میں اکٹھا ہوئے تھے۔
نتیجہ:
زیر نظر DFRAC کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ سوشل میڈیا یوزرس کا نمازیوں کو لات مارنے والے پولیس اہلکار کی کورٹ میں پیشی کے دوران مسلم ہجوم کی جانب سے پٹائی کیے جانے کا دعویٰ گمراہ کُن ہے کیونکہ @DcpNorthDelhi نے اسے فیک نیوز قرار دیا۔