کسانوں کے دہلی چلو مارچ کے دوران شنبھو بارڈر سے لائیو رپورٹنگ کا ایک ویڈیو سوشل میڈیا سائٹ ایکس (ٹویٹر) پر اس دعوے کے ساتھ وائرل ہو رہا ہے کہ لائیو کوریج کے دوران آج تک کے ایک رپورٹر کو گولی لگی ہے۔ انٹرنیٹ پر یوزرس اس خبر کو خوب شیئر کیا ہے۔
اس ویڈیو کو ایکس (ٹویٹر) پر شیئر کرتے ہوئے @raviagrawal3 نامی ہینڈل سے لکھا گیا،’برینکگ: آج تک کے رپورٹر کو فسادیوں نے گولی مار دی‘۔
Source: X (Twitter)
علاوہ ازیں، ہم نے پایا کہ دیگر یوزرس نے بھی اس ویڈیو کو شیئر کیا ہے اور اسی طرح کے دعوے کیے ہیں۔
Source: X (Twitter)
Source: X (Twitter)
Source: X (Twitter)
فیکٹ چیک:
وائرل ویڈیو میں کیے گئے دعوے کی حقیقت جاننے کے لیے DFRAC ٹیم نے گوگل پر کچھ کی-ورڈ سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں انڈیا ٹوڈے کی ایک رپورٹ ملی، جس میں بتایا گیا ہے کہ پنجاب-ہریانہ بارڈر پر کسانوں کے احتجاجی مظاہرے میں مچی افرا تفری میں آج تک کے ایک رپورٹر ستیندر چوہان کو ربر کی گولی لگ گئی، جس کی وجہ وہ زخمی ہو گئے۔
Source: India Today
اس کے علاوہ فری پریس جرنل کی ایک رپورٹ میں بھی وائرل ویڈیو کی بابت اسی طرح کی معلومات فراہم کی گئی ہے۔
Source: Free Press Journal
نتیجہ:
زیر نظر DFRAC کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ آج تک کے رپورٹر کو شنبھو بارڈر پر کسانوں کے احتجاجی مظاہرے کو کور کرتے وقت پولیس کی ربر کی گولی لگ گئی تھی، جس کی وجہ سے وہ زخمی ہو گئے تھے، لہٰذا سوشل میڈیا یوزرس کا دعویٰ غلط ہے۔