سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو شیئر کیا جا رہا ہے۔ اس میں کچھ افراد کٹیلی تار ہونے کے باجود کسی سرحد کو عبور کر رہے ہیں۔
یوزرس ویڈیو پوسٹ کرکے دعویٰ کر رہے ہیں کہ- بنگلہ دیشی روہنگیا غیر قانونی طور پر مغربی بنگال-بھارت میں داخل ہو رہے ہیں۔
X Archive Post Link
X Archive Post Link
X Archive Post Link
X Archive Post Link
فیکٹ چیک:
وائرل ویڈیو کی حقیقت جاننے کے لیے DFRAC ٹیم نے پہلے ویڈیو کو متعدد کی-فریم میں کنورٹ کیا۔ پھر انھیں انٹرنیٹ پر ریورس امیج سرچ کیا۔ اس دوران، ’وشوجیت سرکار‘ نامی ایک یوٹیوب چینل پر کیپشن،’مغربی بنگال کے اتردیناج پور میں ملن میلہ میں بنگلہ دیش سے بھارت میں غیر قانونی طور پر داخل ہوتے ہوئے‘ کے تحت سات سال پہلے 21 مئی 2015 کو اپلوڈ کیا گیا تھا۔
اس ویڈیو کے ڈِسکِرپشن میں بنگلہ زبان میں بتایا گیا ہے کہ- ویڈیو میں بنگلہ دیش سے بھارت کی سرحد پار کرنے والے بھاٹیا مسلمان ہیں، جو کام کے سلسلے میں بھارت آتے ہیں۔ اور بھارت کے مختلف ریاستوں میں کام کرنے جاتے ہیں۔ ان میں سے کئی مستقل طور پر بھارت میں رہتے ہیں۔ ملن میلے میں بڑی تعداد میں لوگوں کی بھیڑ اور بڑے رقبے کی وجہ سے وہ بی ایس ایف کی آنکھوں میں دھول جھونک کر بھارت میں داخل ہو رہے ہیں۔
دریں اثنا، ہم نے پایا کہ 22 جنوری، 2019 کو نیوز نیشن کی جانب سے یہی ویڈیو یوٹیوب پر اپلوڈ کیا گیا تھا، جس کا عنوان ہے- نیوز نیشن کی ایک Exclusive ویڈیو میں دیکھیں کہ کیسے کئی بنگلہ دیشی مہاجر آسام میں سِلچر سرحد پر دراندازی کر رہے ہیں۔
نیوز نیشن اور یوٹیوب چینل ’وشوجیت سرکار‘ سے اتنا تو صاف ہے کہ ویڈیو چاہے آسام کے سلچر بارڈر کا ہو یا مغربی بنگال کے اُتر دیناج پور میں ’ملن میلہ‘ کا، مگر یہ ویڈیو روہنگیا درانداز کا نہیں ہے۔یوٹیوب چینل ’وشوجیت سرکار‘ نے ویڈیو پہلے اپ لوڈ کیا ہے، اس لیے اس بات میں زیادہ وزن ہے کہ متذکرہ ویڈیو مغربی بنگال کے اتر دیناج پور میں ’ملن میلہ‘ کا ہے۔
نتیجہ:
زیر نظر DFRAC کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ وائرل ویڈیو کلپ سات برس پہلے، بھارت-بنگلہ دیش سرحد پر لگنے والے ’ملن میلہ‘ کا ہے، لہٰذا سوشل میڈیا یوزرس کا دعویٰ گمراہ کُن ہے۔