سوشل میڈیا بالخصوص واٹس ایپ پر ہندی اخبار کا ایک تراشہ (تصویر) وائرل ہو رہا ہے، جس میں لکھا ہے- واٹس ایپ پر اور فون کالنگ سے متعلق کل سے نئے مواصلاتی ضوابط نافذ العمل ہوں گے۔
اس میں 12 نکات دیے گئے ہیں، جن میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ سبھی کال ریکارڈ ہوں گے۔ واٹس ایپ، فیس بُک، ٹویٹر سمیت تمام سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر نظر رکھی جائے گی۔
انہی نکات میں؛ سیاسی، سماجی، مذہبی امور سمیت کسی بھی موضوع پر ویڈیو، تصویر اور پوسٹ کرنے سے محتاط/خبردار رہنے کی صلاح دی گئی ہے ورنہ پولیس، نوٹس جاری کرے گی۔ اس کے بعد سائبر کرائم کے الزام میں سخت کاروائی ہوگی۔
فیکٹ چیک:
وائرل میسج کی جانچ-پڑتال کے لیے DFRAC ٹیم نے اس تناظر میں کچھ کی-ورڈ کی مدد سے سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں 10 جولائی 2023 کو PIB کا ایک ایکس پوسٹ ملا، جس میں واضح کیا گیا ہے کہ نئے مواصلاتی (کمیونیکیشن) ضوابط سے متعلق یہ وائرل میسج جعلی/فیک ہے۔ حکومت ہند نے ایسا کوئی ضابطہ/قانون نافذ نہیں کیا ہے۔
بعد ازاں DFRAC ٹیم نے میٹا (فیس بُک) اور واٹس ایپ کی پرائیویسی پالیسی کو بھی ملاحظہ کیا، جس سے معلوم ہوا کہ میٹا اور واٹس ایپ آپ کے پرسنل میسج نہیں دیکھ سکتے اور نہ ہی آپ کی کال سن سکتے ہیں۔
واٹس ایپ کی پرائیویسی پالیسی کے مطابق کون کسے میسج بھیج رہا ہے یا کال کر رہا ہے، اس کا ریکارڈ واٹس ایپ نہیں رکھتا کیونکہ کروڑوں یوزرس کا ریکارڈ رکھنے سے پرائیویسی اور سکیورٹی دونوں کو خطرہ ہو سکتا ہے۔ اس لنک پر کلک کرکے آپ میٹا (فیس بُک) اور واٹس ایپ کی پرائیویسی پالیسی کو بالتفصیل پڑھ سکتے ہیں۔
9 دسمبر 2022 کو لائیو لاء کی شائع کردہ ایک نیوز کے مطابق کال ریکارڈنگ سے متعلق دہلی ہائی کورٹ، ایک فیصلے میں واضح کر چکا ہے کہ متعلقہ شخص کی رضامندی کے بغیر فون ٹیپ کرنا یا کال ریکارڈ کرنا آئینِ ہند کی دفعہ 21 کے تحت حقِ رازداری کی خلاف ورزی ہے۔
نتیجہ:
زیر نظر DFRAC کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ واٹس ایپ، فیس بُک، ٹویٹر اور تمام سوشل میڈیا پلیٹ فارم سمیت فون ٹیپنگ سے متعلق واٹس ایپ پر وائرل میسج فیک نیوز ہے، کیونکہ حکومت ہند (@MIB_India) نے اب تک ایسا کوئی ضابطہ نافذ نہیں کیا ہے۔