سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو اس دعوے کے تحت شیئر کیا جارہا ہے کہ کیرالا حکومت نے مندروں میں مسلمانوں اور عیسائیوں کو بطور پجاری مقرر کر دیا ہے۔ یہاں ہنومان جی کو شراب اور گوشت پیش کیا جارہا ہے۔ اللہ اکبر کی صدا بلند ہو رہی ہے۔ یوزرس، لکھ رہے ہیں کہ مندروں کو سرکاری کنٹرول سے آزاد ہونا کیوں ضروری ہے؟
اکھیلیش ترپاٹھی ایڈووکیٹ نامی ایکس یوزر نے ویڈیو شیئر کرکے لکھا،’کیرالا حکومت نے مندروں میں مسلم اور کرشچین پجاری مقرر کر دیے، اب حالات یہ ہیں کہ ہنومان جی کی شبیہ کو شراب پلائی جا رہی ہے، گوشت پیش کیا جا رہا ہے اور اللہ اکبر کی صدا بلند ہو رہی ہے۔ غور کیجیے آخر مندروں کو سرکاری کنٹرول سے کیوں آزاد کرنا ضروری ہے؟؟‘۔
X Post Archive Link
وہیں دیگر سوشل میڈیا یوزرس بھی ویڈیو پوسٹ کرکے یہی دعویٰ دعویٰ کر رہے ہیں۔
X Post Archive Link
X Post Archive Link
X Post Archive Link
فیکٹ چیک:
DFRAC ٹیم نے ویڈیو کے مختلف کی-فریم کو ریوس سرچ کیا۔ ہمیں کئی میڈیا رپورٹ ملیں جن کے مطابق ضلع کاسرگوڈ میں قدیم روایت کے بموجب منیچی باپیرین تِھیِّیم کو پیش کرنے کا یہ ویڈیو ہے۔
400 سے زائد مختلف تھیم ہیں۔ جن کا اپنا اپنا رقص اور گیت ہے۔ منیچی اور باپیرین تِھیِّیم انہی میں سے ایک اہم تِھیِّیم ہے، جس میں ہندو آرٹسٹ مسلمانوں کی طرح کپڑے پہنتے ہیں اور اذان پڑھتے ہیں۔ علاوہ ازیں بعض تِھیِّیم میں شراب اور گوشت کا ’پرساد‘ (تبرُّک) بھی شامل ہے۔
etvbharat, samayam, indianexpress & MediaoneTV Live
شمالی کیرالا میں منیچی اور باپیرین (باپورن) تِھیِّیم کو مسلم/مَپِلّا تِھیِّیم کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ ان میں ہندو، مسلم کردار نبھاتے ہیں اور اسلامی رسم و رواج ادا کرتے ہیں۔ ایسے تقریباً 15 مپِلاّ تِھیِّیم ہیں جو ہندو-مسلیم مذہبی ہم آہنگی کا مظہر ہیں۔
کیرالا میں مندروں کا نظم و نسق
انڈین ایکسپریں کی شائع کردہ ایک تجزیہ (Express Explained) کے مطابق کیرالا میں مندروں کا نظم ریاست کے زیر انتظام مندر بورڈ، پرائیویٹ مندر بورڈ، یا نائر سروس سوسائٹی (این ایس ایس) اور سری نارائن دھرم پریپاپلن (ایس این ڈی پی) یوگم، آل انڈیا اَیَپّا سیوا سنگھم جیسے کمیونٹی تنظیموں کے ذریعے کیا جاتا ہے۔ پجاریوں سمیت عملہ متعلقہ مندر بورڈ کے ذریعے بھرتی کیا جاتا ہے۔ بورڈ کے تحت مندروں میں تقرری ہندو مذہبی اداروں کے ایکٹ 1951 کے مطابق کی جاتی ہے، سوائے ان عہدوں کے جو روایتی طور پر خاندان کے کسی فرد کو دیے جاتے ہیں۔
مزید برآں، موجودہ اصول و ضوابط کے مطابق، ایس سی کو 10 فیصد ریزرویشن ملتا ہے، جبکہ ایس ٹی کو بھرتی میں 2 فیصد حصہ ملتا ہے۔ ایسی اطلاعات ہیں کہ 2017 میں، تراوانکور بورڈ نے پہلی بار دلتوں کو اپنے ما تحت آنے والے مختلف مندروں میں بطور پجاری تقرری دی تھی۔
ہماری ٹیم کو ایسی کوئی نیوز رپورٹ نہیں ملی، جس میں یہ کیا گیا ہو کہ کیرالا حکومت مسلم اور عیسائی کو بطور پجاری کو مندروں میں تقرری دے رہی ہے۔
نتیجہ:
زیر نظر DFRAC کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ ویڈیو پوسٹ کرکے یوزرس کی جانب سے کیرالا حکومت کی جانب سے ہندو مندروں میں بطور پجاری مسلمانوں/عیسائیوں کی بھرتی کیے جانے کا دعویٰ گمراہ کُن ہے۔