آسٹرلیا کی سابق وزیر اعظم جولیا گلارڈ کے حوالے سے ایک بیان وائرل ہورہا ہے، جس میں لکھا ہے کہ جو مسلمان شرعی قانون چاہتے ہیں ، وہ یہاں سے چلے جائیں کیونکہ آسٹرلیا سخت گیر مسلمانوں کو دہشت گرد سمجھتا ہے۔ علاوہ ازیں بیان میں بشمول تمام مساجد کی تحقیقات کے اور کئی دعوے کیے گیے ہیں۔
X Post Archive Link
यह दावा पहले भी अलग अलग वर्षों में वायरल हो चुका है।
X Post Archive Link
FB Post Link
X Post Archive Link
فیکٹ چیک:
DFRAC ٹیم نے اس تناظر میں بعض کی-ورڈ سرچ کرنے کے نتیجے میں پایا کہ جولیا گلارڈ نے ایسا کوئی بیان نہیں دیا ہے۔ وائرل پوسٹ میں جس اسپیچ کا ذکر کیا جارہا ہے وہ مختلف ذرائع سے اخذ کر کے مرتب کیا گیا ہے۔
وہ حصہ جس میں کہا گیا ہے ’شرعیہ قانون کے خواہشمند مسلمان آسٹرلیا چھوڑدیں‘، ویب سائٹ دی انڈیپینڈینٹ میں شائع آرٹیکل کے مطابق آسٹریلیا کے سابق خزانچی پیٹر کاسٹلو کا ہے۔
ویب سائٹ snopes کی ایک رپورٹ کے مطابق بیان کا ایک بڑا حصہ 2001 میں آسٹرلیائی ایڈیشن میں شائع بیری لاؤڈرمِلک کی تحریر سے ہے، جو پہلی بار جورجیا کے ایک مقامی اخبار میں شائع ہوا تھا۔ اس کا آسٹرلیا یا جولیا گلارڈ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
بیان کا دوسرا حصہ، جس میں کہا گیا ہے کہ تمام مساجد کی تفتیش ہوگی اور مسلمان اس میں ہماری مدد کریں۔ نیویارک ٹائمس کے مطابق سابق آسٹرلیائی PM جون ہارڈ نے ایسا کہا تھا،’ہمیں یہ جاننے کا حق ہے کہ کیا اسلامی کمیونیٹی کے کسی بھی طبقے کے اندر دہشت گردی کو فروغ تو نہیں دیا جا رہا ہے۔ کیا اس کمیونیٹی میں دہشت گردی کے لیے کوئی جگہ تو نہیں ہے‘۔
وہیں، ایسی کوئی نیوز نہیں ہے، جو اس بات کا دعویٰ کرتی ہوں کہ آسٹرلیا کی سابق PM جولیا گلارڈ نے ایسی کوئی اسپیچ دی تھی۔
نتیجہ:
زیر نظر DFRAC کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ سابق وزیراعظم جولیا گلارڈ کے حوالے سے لکھی گئیں تمام باتیں غلط ہیں، کیونکہ انھوں نے ایسا کوئی اسپیچ/بیان نہیں دیا تھا۔