سوشل میڈیا پر ایک گرافیکل تصویر شیئر کی جارہی ہے۔ اس میں سابق سفارت کار، کانگریس کے سینئر رہنما نٹور سنگھ کی کتاب ’One Life Is Not Enough‘ کے حوالے سے ایک دعویٰ کیا جا رہے کہ نٹور سنگھ نے لکھا ہے کہ میں افغانستان میں اندرا گاندھی کے ساتھ تھا۔ رات میں اندرا نے بابر کی قبر پر جانے کی خواہش ظاہر کی، میں ان کے ساتھ قبر پر پہنچا۔ میں نے دیکھا اندرا گاندھی نے وہاں کہا کہ ہم تمہارے وارث ہیں اور آج بھی ملک ہمارے قبضے میں ہے! میں حیران و پریشان تھا۔
X Post Archive Link
X Post Archive Link
X Post Archive Link
X Post Archive Link
فیکٹ چیک:
DFRAC نے گوگل پر’One Life Is Not Enough‘ کو سرچ کیا۔ ہمیں یہ کتاب مفت دستیاب ہو گئی۔ ہم نے کتاب میں اندرا گاندھی کے بارے میں پڑھا۔ اس دوران ہم نے پایا کہ کتاب کے صفحہ نمبر 103 پر کابل میں واقع پہلے مغل بادشاہ بابر کی قبر پر اندرا گاندھی کے جانے کا ذکر ہے۔
نٹور سنگھ لکھتے ہیں کہ ایک دن دو پہر میں اندرا گاندھی کے پاس کچھ وقت تھا۔ انھوں نے میرے ساتھ ڈرائیو (تفریح) پرجانے کا فیصلہ کیا۔ کابل سے کچھ میل دور انھوں نے ایک قدیم عمارت دیکھی اور افغان سیکوریٹی اہلکار سے دریافت کیا کہ یہ کیا ہے؟ انھوں نے بتایا کہ یہ باغ بابر ہے۔ محترمہ اندرا گاندھی نے گاڑی سے وہاں تک جانے کا ارادہ کیا۔ سکیورٹی کا کوئی انتظام نہیں ہونے کی وجہ سے پروٹوکال ڈپارٹمینٹ میں ہڑکمپ مچ گیا۔
ہم بابر کی قبر کی جانب بڑھے۔ وہ قبر پر اپنا سر تھوڑا نیچے جھکا کر کھڑی تھیں اور میں ان کے پیچھے تھا۔ انہوں نے مجھ سے کہا،’میں نے تاریخ کو اچھے سے جان لیا اور پرکھ لیا‘۔ میں نے ان سے کہا میرے پاس دو تاریخ ہیں۔ آپ کا کیا مطلب ہے؟ انھوں نے پوچھا۔ میں نے کہا بھارت کی ملکہ کے ساتھ بابر کو خراج تحسین دینا بڑے عز و احترام کی بات ہے۔
یہاں، یہ بھی عیاں ہو گیا کہ اندرا گاندھی نے بابر کی قبر پر جانے کا فیصلہ رات میں نہیں، بلکہ دن میں کیا تھا، مگر سوشل میڈیا یوزرس نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے رات میں ارادہ ظاہر کیا تھا۔
rediff.com کی 2014 میں شائع کردہ سابق سفارت کار اور جامعہ ملیہ کے وزیٹنگ پروفیسر بی ایس پرکاش کے مضمون میں بھی یہی حقائق ہیں۔
نتیجہ:
زیر نظر DFRAC کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ نٹور سنگھ کی کتاب میں اندرا گاندھی سے متعلق کیا جا رہا دعویٰ غلط ہے، کیونکہ کتاب میں اس بات کا ذکر نہیں ہے کہ افغانستان میں بابر کی قبر پر اندرا گاندھی نے کہا تھا کہ ’ہم تمہارے وارث ہیں اور آج بھی ملک ہمارے قبضے میں ہے‘۔ اس لیے، سوشل میڈیا یوزرس کا دعویٰ غلط ہے۔