یو پی پولیس کا مسلم شخص سے بربریت سے بھری ظالمانہ سلوک کا ویڈیو 2022 کا ہے، پڑھیں، فیکٹ چیک

Fact Check Featured Misleading-ur

سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک شخص کو نازک حالت میں اسٹریچر پر لے جایا جا رہا ہے۔ یوزر لکھ رہے ہیں کہ گئو کشی کے شک میں مسلم پر ظلم کرتے ہوئے اس کے پرائویٹ پارٹ میں چھڑی ڈال دی، بجلی کے جھٹکے دیے۔ بھارت میں پولیس کی بربریت عام ہے۔

ایکس پر ویڈیو پوسٹ کرکے کاشف ارسلان نامی یوزر نے اترپردیش پولیس سے مطالبہ کیا کہ وہ سبھی ملزم پولیس اہلکاروں کو فوراً معطل کرے، یا پھر کھل کر آفیشیل بیان جاری کرے کہ ہم محض ایک مخصوص کمیونٹی کو تحفظ فراہم کریں گے۔ 

https://twitter.com/KashifArsalaan/status/1743201146502832550

X Post Archive Link 

دیگر سوشل میڈیا یوزرس نے بھی ویڈیو کو اسی طرح کے ملتے- جلتے دعوے کے تحت شیئر کیا ہے۔ 

https://twitter.com/BeingMR_/status/1743355128432697669

X Post Archive Link 

https://twitter.com/akal_de_sewadar/status/1743118547482751175

X Post Archive Link 

https://twitter.com/TheMuslim786/status/1743223379166138666

X Post Archive Link 

X Post Archive Link  

فیکٹ چیک: 

DFRAC ٹیم نے ویڈیو کے کچھ فریم کو ریورس سرچ کیا تو ٹیم کو متعدد میڈیا رپورٹس ملیں، جن کے مطابق یہ ویڈیو اتر پردیش کے ضلع بدایوں میں واقع قصبہ ککرالہ کا ہے۔ مظلوم ملزم ریحان کے اہل خانہ نے یہ الزام لگایا تھا کہ پولیس چوکی میں اسے بربریت آمیز وحشیانہ زد و کوب گیا تھا۔

Timesnownews

میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ اس وقت کے پولیس چوکی انچارج سمیت 5 پولیس اہلکاروں اور دو نا معلوم افراد کے خلاف تفتیش کے بعد ایس ایس پی اوپی سنگھ کی ہدایت پر ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔

نتیجہ: 

زیر نظر DFRAC کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ اتر پردیش پولیس کا مسلم شخص سے بربریت آمیز ظالمانہ سلوک کا وائرل ویڈیو پرانا ہے۔ یہ واقعہ سنہ 2022 کا ہے، لہٰذا سوشل میڈیا یوزرس کا دعویٰ گمراہ کُن ہے۔