سوشل میڈیا پر ایک گرافیکل امیج شیئر کیا جا رہا ہے، جس میں دعویٰ کیا گیا ہے،’تبدیلیٔ مذہب نہ کروا پائی تو کرناٹک کے مرما مندر کے پرساد میں زہر ملا کر 17 ہندوؤں کو مار ڈالا، عیسائی خاتون سمیت 3 افراد گرفتار اور ہم لوگ نوٹا کے چکر میں پڑے ہیں۔ جاگو ہندو جاگو‘۔
X Post Archive Link
قبل ازیں سوشل میڈیا یوزرس کی جانب سے مختلف مواقع اور وقت پر ایسا ہی دعویٰ کیا جاتا رہا ہے۔
X Post Archive Link
فیکٹ چیک:
وائرل دعوے سے متعلق DFRAC کی ٹیم نے گوگل پر کچھ کی-ورڈ سرچ کیا اور پایا کہ میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ واقعہ 5 سال پہلے کرناٹک کے ضلع چامراج نگر کے گاؤں سُلیوادی میں واقع کِچگُتھ مَرَمّا مندر کا ہے۔
خبروں کے مطابق مندر کے پجاری 52 سال کے مہنت پی آئی مہادیشور سوامی عرف دیونّا بُدھی اور اس کے تین ساتھی- ٹرسٹی مدیشہ، اس کی بیوی امبیکا اور ڈوڈیّا تھمباڈی نے مشترکہ طور پر سازش رچی اور مندر کے پرساد (تبرک) میں 15 بوتل جراثیم کُش دوا ملا دی۔
مندر کا یہی زہریلا پرساد کھانے کے سبب 15 افراد کی موت ہوگئی تھی۔ کرناٹک پولیس نے یہ معاملہ 6 دن میں نمٹا دیا تھا۔
thenewsminute, timesofindia, navbharattimes & amarujala
نتیجہ:
DFRAC کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ مندر کے پرساد میں زہر ملانے کا جرم مندر کے پجاری اور اس کے ساتھیوں نے چیف ٹرسٹی کے خلاف سازشاً کی تھی۔ اس معاملے میں کوئی عیسائی خاتون ملزم نہیں تھی ، اس لیے سوشل میڈیا یوزرس کا دعویٰ گمراہ کُن ہے۔