سوشل میڈیا پر ہندی اخبار کا ایک تراشہ شیئر کر کے دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ نربھیا گینگ ریپ کا نابالغ مجرم، افروز کو رہا کیا جا رہا ہے۔ اسے 20000 روپے اور سلائی مشین دی جارہی ہے۔ اس کا کیس دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال کی پارٹی، عام آدمی پارٹی نے لڑا تھا۔
سی اے راج کمار نے ایکس پر اخبار کا تراشہ شیئر کر دعویٰ کیا کہ-’نربھیا کا نابالغ ریپسٹ محمد افروز جسے رہا کیا جا رہا ہے اس کی چھوٹی سی غلطی کے لیے اور 20000 روپے، سلائی کی مشین، فری کیس لڑا APP نے، وہ الگ سے کتنی معصومیت ہے اس میں‘۔
X Post Archive link
فیکٹ چیک:
میڈیا رپوٹس کے مطابق نربھیا کیس میں بس ڈرائیور رام سنگھ اور اس کا چھوٹا بھائی مکیش سنگھ، ونے شرما، اکشے ٹھاکر، پون گپتا اور ایک نابالغ کے ساتھ کل 6 مجرم تھے، جن میں ایک مجرم رام سنگھ نے جیل کے اندر ہی خود کشی کر لی تھی، باقی چار کو پھانسی کی سزا دی گئی تھی۔
وہیں، ان میں سے ایک نابالغ مجرم کو تین سال کے لیے ’اصلاح گھر‘ بھیج دیا گیا تھا۔ تعذیراتِ ہند کے مطابق اس کی شناخت پوشیدہ رکھی گئی ہے۔
ون انڈیا کی نیوز کے مطابق نابالغ کے باز آبادکاری عمل میں شامل ایک افسرنے بتایا کہ اسے ہمیشہ جان کا خطرہ لگا رہتا تھا۔ اس لیے اسے ساؤتھ انڈیا میں منتقل کردیا گیا ہے۔ وہ ابھی ایک مشہور رسٹورنٹ میں کام کرتا ہے۔ جس شخص نے اسے اپنے رسٹورینٹ میں رکھا ہے، اسے بھی اس کے ماضی کے بارے میں خبر نہیں ہے۔ افسر کا کہنا ہے کہ ’آفٹر کیئر پروگرام‘ کے تحت ہم اس کی شناخت عام نہیں کر سکتے۔ اس کی حفاظت کرنا ہماری ذمہ داری ہے‘۔
نتیجہ:
نربھیا کیس میں نابالغ کی شناخت کو ظاہر نہیں کیا گیا تھا۔ اس کی مدد کیے جانے کے متعلق بھی میڈیا میں کوئی خبر نہیں ہے۔ اس لیے نابالغ مجرم کو افروز کا نام دینے اور عام آدمی پارٹی کی جانب سے اس کا کیس لڑنے یا مدد کرنے کا دعویٰ کرنا گمراہ کُن ہے۔