سوشل میڈیا پر ہیشٹیگ #BoycottHalalProducts چلایا جا رہا ہے۔ اس ہیشٹیگ کے تحت آیوروید کے پروڈکٹس (مصنوعات) کو بنانے والی کمپنی ہمالیہ کا بائیکاٹ کیا جا رہا ہے، کیونکہ یوزرس کا دعویٰ ہے کہ ہمالیہ کپنی اپنے پروڈکٹ کو حلال سرٹیفکیٹ کے ساتھ فروخت کرتی ہے۔
یوزرس دعویٰ کر رہے ہیں کہ حلال کا مطلب پروڈکٹ میں تھوکنا اور تیز چھری سے جانور کے گلے کی نسوں کو کاٹنا ہوتا ہے۔ ان کا مطلب یہ ہے کہ حلال پروڈکٹ میں گوشت کا استعمال کیا جاتا ہے۔
ساگر سنگھ نے ایک فیس بک پوسٹ کا اسکرین شاٹ شیئیر کر لکھا ہے،’ہمالیہ اور ہمدرد کمپنی کے مالک مسلم ہیں۔ اور ان کے پروڈکٹ پر حلال سرٹیفائیڈ لکھا ہوا ہے، مطلب اس پروڈکٹ میں تھوکا ہوا ضرور ہوگا۔ ایک بڑے مولانا ٹی وی ڈبیٹ میں بے بتایا تھا، حلال کا مطلب اس پروڈکٹ میں تھوکا ہوا ہے، اس لیے #BoycottHimalayaProducts #BoycottHalalProducts‘۔
فیس بک پوسٹ کے اسکرین شاٹ میں لکھا ہے کہ- ’Boycott Himalaya Today۔ آیوروگیان طب کے نام پر تیار مصنوعات کے برابر ہے، کیا آپ متفق ہیں؟ اپنی آئیڈیالوجی کمینٹ میں لکھیے۔ Shame on You Himalaya‘۔
X Archive Link
یوگیتا گاؤں کر نے ایکس پر ایک گرافیکل امیج شیئر کیا ہے، جس میں حلال کا مطلب سمجھایا گیا ہے کہ تیز چھری سے جانور کاٹنا‘۔
X Archive Link
ان کے علاوہ بہت سے دیگر سوشل میڈیا یوزرس ہیں جو حلال کے بائیکاٹ پر طرح طرح کے دعوے کر رہے ہیں۔
فیکٹ چیک:
DFRAC ٹیم نے اس تناظر میں گوگل پر کچھ کی-ورڈ سرچ کیا۔ اس دوران ٹیم نے پایا کہ اقوام متحدہ کی خوراک اور زراعت سے متعلق تنظیم (@FAO) نے اسلامی قانون کے تحت حلال کی گائڈلائن بتائی ہے، جس کے مطابق کھان-پان کے تناظر میں اسلام میں ممنوعہ اشیاء کو بتایا گیا ہے۔ جیسے سبھی طرح کے نشہ آور اور نقصان دہ قابل نوش مصنوعات۔ وہیں ذبح کے ضابطے کھان-پان اور صاف-صفائی کے بھی رہنما خطوط دیے ہیں۔
حلال کا مطلب؟
اگر پروڈکٹ ایک دوا یا کاسمیٹِک کریم ہے اور حلال سرٹیفائیڈ ہے، تو اس کا مطلب ہے کہ اس پروڈکٹ میں کوئی بھی غیر حلال/حرام اشیاء شامل نہیں ہے۔ ایک غیر-حلال اشیاء سور کا گوشت، سور کا عرق یا شراب ہو سکتی ہیں۔ یہ اشیاء اسلام میں ناقابل قبول ہیں، اس لیے انھیں حلال نہیں مانا جاتا ہے۔ پھر یہ ایک مفروضہ ہے کہ حلال کا مطلب ہے کہ محض مسلمانوں نے ہی یہ پروڈکٹ بنایا ہے، یا اس میں کچھ گوشت ہے۔ چاول کی مثال لے سکتے ہیں مثلاً کسان چاول پیدا کرتا ہے۔ یہ مکمل طور پر ویجیٹیبل ہے، جسے حلال مانا جا سکتا ہے کیونکہ اس میں کوئی بھی غیر حلال اشیاء نہیں ملائی گئی ہے اور اسلام میں چاول کھانہ جائز ہے۔
وہیں بہت سے ملکوں میں کسی بھی پروڈکٹ کو فروخت کے لیے حلال سرٹیفائیڈ ہونا ضروری ہے۔ ان کے شہریوں کو کہیں بھی اس سے کوئی پروڈکٹ خریدنے میں آسانی ہوتی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پوری دنیا میں حلال ٹریڈ تقریباً 3.5 ٹریلین ڈالر ہے اور بھارت کو اس کا کافی زیادہ فائدہ ملتا ہے۔
غور طلب ہے کہ حلال سرٹیفکیٹ پتنجلی (@PypAyurved) اور ڈابر (@DaburIndia) وغیررہ کمپنیاں بھی استعمال کرتی ہیں۔
سنہ 2022 میں ہمالیہ نے وضاحت جاری کرکے بتایا تھا کہ وہ اپنی مصنوعات میں گوشت کا استعمال نہیں کرتی ہے۔
حلال پروڈکٹ بائیکاٹ کے ٹرینڈ پر DFRAC ٹیم نے اپریل 2022 میں ایک رپورٹ تیار کی تھی۔ اس موضوع پر تفصیل سے معلومات میں اضافے کے لیے رپورٹ کو یہاں پڑھا جا سکتا ہے۔
نتیجہ:
زیر نظر DFRAC کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ سوشل میڈیا یوزرس کی جانب سے کیا جا رہا یہ دعویٰ کہ حلال کا مطلب تھوکنا یا جانور کاٹنا ہے، حقائق سے پرے اور گمراہ کُن ہے۔