سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو اس دعوے کے ساتھ شیئر کیا جا رہا ہے کہ ایک مسلم شخص کچھ ہندوؤں کو بائک پر ترنگا جھنڈا لگانے سے روک رہا ہے۔ یوزرس، ویڈیو شیئر کرکے لکھ رہے ہیں کہ پھر بھی کچھ سیاسی پارٹیاں اور کچھ ہندو مسلمانوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔
اکھیلیش ترپاٹھی ایڈووکیٹ نامی ایکس یوزر نے ویڈیو شیئر کرکے لکھا،’یہ ویڈیو کہاں کا ہے، مجھے نہیں پتہ لیکن اس ویڈیو میں ایک بھارتی مسلمان کچھ ہندو لڑکوں کو ترنگا لگانے سے روک رہا ہے، زبان سے لگتا ہے کہ یہ ویڈیو شمالی ہند کے کسی ریاست کا ہے۔ سوچنے کی بات ہے کہ ایسی آئیڈیالوجی کے ساتھ آج ہمارے ملک کی کئی سیاسی پارٹیاں اور کچھ ہندو کھڑے ہیں!‘
X Archive Link
ایکس بایو کے مطابق اکھیلش ترپاٹھی، الہ آباد ہائی کورٹ کے سینیئر وکیل ہیں۔ اگست 2022 میں یہ ویڈیو شیئر کیا گیا تھا۔
X Archive Link
فیکٹ چیک:
وائرل ویڈیو کی حقیقت جاننے کے لیے DFRAC ٹیم نے اس تناظر میں کچھ کی-ورڈ سرچ کیا۔ اس دوران ٹیم نے Sm Top نامی فیس بک یوزر نے 15 اگست 2022 کو پوسٹ کیا ہے۔ اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ 2.8 منٹ پر ڈِسکلیمر دیا گیا ہے کہ ویڈیو پوری طرح سے اسکرپٹیڈ اور مصنوعی ہے۔ یہ ویڈیو بیداری کے لیے بنایا گیا تھا۔ پیغام یہ تھا کہ ترنگے کی بے حرمتی روکی جائے۔ اگر ترنگا لگایا جا رہا ہے تو اس کا پورا خیال کیا جائے۔
نتیجہ:
زیر نظر DFRAC کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ وائرل ویڈیو اسکرپٹیڈ اور مصنوعی ہے۔ اس ویڈیو کو ہندوستانی قومی پرچم کے تئیں احترام اور بیداری کے لیے بنایا گیا تھا، لہٰذا سوشل میڈیا یوزر کی جانب سے کیا جانے والا دعویٰ گمراہ کُن ہے۔