سوشل میڈیا سائٹس پر ایک ویڈیو تیزی سے وائرل ہو رہا ہے۔ اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مولوی کی طرح نظر آنے والا ایک شخص ’اللہ اکبر‘ کہنے کے ساتھ طلبا کا علامتی طور پر گلا کاٹ رہا ہے۔ یوزرس کا دعویٰ ہے کہ بھارت میں مدرسے کے اندر گلا اتارنے کی ٹریننگ دی جا رہی ہے اور ہمارے لیے ’اہنسا پرمو دھرم‘ کا گیان ہی کافی ہے۔
بھگوا کرانتی نامی ایکس یوزر نے ویڈیو کو کیپشن دیا،’ٹریننگ چل رہی ہے گلا اتارنے کی…اور ہمارے لیے ’اہنسا پرمو دھرم‘ کا گیان ہی کافی ہے‘۔
X Archive Link
نِہارِکا سنگھ نے لکھا،’دیکھو مدرسوں کا سچ، ہندوؤں کا گلا اتارنے کی خاص ٹریننگ چل رہی ہے اور ہمارے ہی پیسوں سے یہ موت کی ٹریننگ چل رہی ہے جب ان اسکولوں میں گلا اتارنے کی تعلیم دی جاتی ہے۔ یہ صرف خون کے پیاسے ہیں۔ جانوروں کا خون انسانوں کا خون خون خون کتنا خون پیوگے‘۔
X Archive Link
دیگر سوشل میڈیا یوزرس بھی اسی طرح کے ملتے جلتے کیپشن کے تحت ویڈیو شیئر کر رہے ہیں۔
X Archive Link
X Archive Link
X Archive Link
وہیں فیس بک پر بھی یوزرس ویڈیو شیئر کرکے ایسا ہی دعویٰ کر رہے ہیں۔
Source: Facebook
Source: Facebook
فیکٹ چیک:
وائرل ویڈیو کی حقیقت جاننے کے لیے DFRAC ٹیم نے ویڈیو کے کچھ کی-فریم کو ریورس سرچ کیا۔ اس دوران ٹیم نے یہی ویڈیو فیس بک یوزر Relawan Prasan کی جانب سے یکم مئی 2019 کو اپلوڈ پایا۔ اس ویڈیو کو انڈونیشیائی زبان میں ’Madura is on standby as the bodyguard for defenders of the habaib and clergy‘ کیپشن دیا گیا ہے۔
ہمیں وائرل ویڈیو جیسا ایک اور ویڈیو ملا، جسے یکم مئی 2019 کو یوٹیوب پر اپلوڈ کیا گیا تھا۔ ویڈیو کی سرخی انڈونیشیائی زبان میں ہے، جس کا تقریباً گوگل کی مدد سے ترجمہ بایں طور ہے،’دفاعی علم جو تیز ہتھیاروں کے ساتھ کام نہیں کرتا ہے‘۔
اس دوران DFRAC ٹیم نے دیوار پر پوسٹر میں نظر آ رہی تصویر کے بارے میں سرچ کیا، جس پر لکھا ہے،’2019 Prabowo Presiden RI‘۔ اس کے بعد ٹیم نے ریورس امیج سرچ کیا، جس سے معلوم ہوا کہ تصویر میں نظر آنے والا شخص انڈونیشیا کے وزیر دفاع پربووو سوبی آنتو ہیں۔
نتیجہ:
زیر نظر DFRAC ٹیم کے اس فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ وائرل ویڈیو بھارت کے کسی مدرسے کا نہیں ہے۔ یہ ویڈیو انڈونیشیا میں شوٹ کیا گیا تھا، اس لیے سوشل میڈیا یوزرس کا دعویٰ گمراہ کُن ہے۔