دو اکتوبر 1869 کو بابائے قوم گاندھی جی، گجرات کے ضلع پوربندر میں پیدا ہوئے تھے۔ یہی سبب ہے کہ ہر سال اس دن کو گاندھی جینتی کے طور پر منایا جاتا ہے۔ تاہم، بعض طبقے ایسے بھی ہیں جو اس دن ناتھورام گوڈسے کو یاد کرتے ہیں۔ ناتھورام گوڈسے نے 30 جنوری 1948 کو گاندھی جی کو قتل کر دیا تھا۔ گوڈسے کے حامی گاندھی کو بھارت کی تقسیم کا ذمہ دار مانتے ہیں۔
کیا ہے وائرل دعویٰ؟
مائکرو بلاگنگ سائٹ X (ٹویٹر) پر سناتنی ہندو بھیرو کمار (@BhairavJHA_IND) نے ایک انفوگرافک پوسٹ کرتے ہوئے یہ دعویٰ کیا ہے کہ گاندھی مغربی پاکستان (موجودہ پاکستان) کو مشرقی پاکستان (موجودہ بنگلہ دیش) سے جوڑنے کے لیے بھارت کے بیچ سے ایک راہداری (کوریڈور) دینا چاہتے تھے اور 1948 میں گاندھی اسی منصوبے کی تکمیل کے لیے پاکستان جانے والے تھے۔ قبل ازیں ناتھورام گوڈسے نے گاندھی جی کو قتل کرکے بھارت کے ٹکڑے ہونے سے بچایا تھا۔ گاندھی کا وَدھ (قتل) ضروری تھا۔
Source: X
کن کن یوزرس نے کیا ہے دعویٰ؟
سوشل میڈیا پر X (ٹویٹر) پر سنہا (@sampaul43309420) نامی ایک دیگر یوزرس نے بھی کیپشن میں #ناتھورام_گوڈسے_زندہ_آباد کے ساتھ اس انفوگرافک کو پوسٹ کیا ہے۔
Source: X
فیکٹ چیک:
DFRAC کی ٹیم نے اس انفوگرافک کا تجزیہ کیا۔ہم نے متعلقہ کی-ورڈ کی مدد سےگوگل پر سرچ کیا۔ نتیجے میں ہمیں کچھ میڈیا رپورٹس ملیں، جن میں متذکرہ دعوے سے متعلق معلومات موجود ہے۔
کیا کہتی ہیں میڈیا رپورٹس؟
ڈوئچے ویلے (DW) ہندی کی ایک رپورٹ کے مطابق، پنجاب یونیورسٹی میں تاریخ کے پروفیسر راجیو لوچن نے بات چیت میں بتایا،’دونوں پاکستانوں کے بیچ راہداری کی بات پہلی بار 22 مئی 1947 کو جناح نے نیوز ایجنسی رائٹرس کے صحافی کے سوال کے جواب میں کہی تھی۔ رائٹرس کے صحافی نے سوال کیا تھا کہ کیا آپ کو نہیں لگتا کہ دونوں کے درمیان سڑک راستے کے لیے بھارت کو راہداری دینی چاہیے۔ جناح نے اس کا جواب اثبات میں دیا تھا۔ یہ بات انہوں نے کانگریس کے رہنماؤں کے ساتھ کسی باضابطہ مذاکرے میں کبھی نہیں رکھی‘۔
رپورٹ میں مزید لکھا گیا ہے–جون 1947 میں برطانوی حکومت نے کہا کہ ہندوستانیوں کو بڑا دل دکھا کر پاکستان کو راہداری دینی چاہیے۔ تب پہلی بار کانگریس کی جانب سے پی راج گوپالا چاری نے اس مطالبے کو خارج کر دیا تھا۔
انہوں نے خبر رساں ادارہ ایسوسی ایٹ پریس (AP) سے بات کرتے ہوے کہا تھا کہ یہ بالکل غیر ضروری مطالبہ ہے، جس پر بات نہیں کی جائے گی۔ نہرو نے بھی جناح کے اس مطالبےکو خارج کر دیا تھا۔ گاندھی اس پوری بات چیت میں کہیں تھے ہی نہیں۔ نہرو اور راج گوپالاچاری کے اس مطالبے کو رد کرنے کے بعد یہ بات کبھی گاندھی کے سامنے آئی ہی نہیں۔ گاندھی نے اس مطابلے پر کبھی کوئی بیان نہیں دیا تھا۔ یہاں تک کہ جناح کے حامی حیدرآباد کے نظام نے بھی جناح کے اس مطالبے کو بے وقوفانہ مطالبہ قرار دیا تھا‘۔
نتیجہ:
زیر نظر DFRAC کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ گاندھی جی سے متعلق سوشل میڈیا یوزرس کا یہ دعویٰ کہ وہ بھارت کے بیچ سے پاکستان کو راہداری دینا چاہتے تھے، گمراہ کُن اور غلط ہے، کیونکہ اس بحث میں کہیں گاندھی جی نہیں تھے۔