سوشل میڈیا پر ایک ڈاک ٹکٹ کی تصویر شیئر کی جا رہی ہے۔ اس ڈاک ٹکٹ میں ایک مسلم پہلوان کو ایک چوٹی دھاری ہندو پہلوان کو پٹختے ہوئے دکھا گیا ہے۔ یوزرس، سوال کر رہے ہیں کہ آخر ایسا کرنے کی کیا وجہ ہو سکتی ہے؟
سوشل میڈیا یوزرس کا دعویٰ کیا ہے؟
اوشن جین نامی X (ٹویٹر) یوزر نے ڈاک ٹکٹ کی تصویر شیئر کرکے لکھا،’ 1982 میں اندرا گاندھی نے ایشیائی کھیل پر ایک ڈاک ٹکٹ جاری کیا تھا، جس میں ایک ترک مسلمان پہلوان کو ایک چوٹی دھاری ہندو پہلوان کو پٹختے ہوئے دکھایا گیا تھا، کیا وجہ ہو سکتی ہے؟‘
X Archive Link
X Archive Link
X Archive Link
X Archive Link
فیکٹ چیک:
ڈاک ٹکٹ کی تصویر کو ریورس سرچ کرنے پر ہمیں یہی ڈاک ٹکٹ ملا، جسے اولمپک کاؤنسل آف ایشیا اور اسٹامپ ورلڈ کی ویب سائٹ پر اپلوڈ کیا گیا ہے۔ یہ ان ڈاک ٹکٹوں میں سے ایک ہے، جو 1982 میں نئی دہلی میں منعقدہ 9ویں ایشیائی کھیلوں کی یاد میں جاری کیا گیا تھا۔
کون ہے ڈیزائنر؟
DFRAC ٹیم نے پایا کہ ڈاکٹ ٹکٹوں کے ایک آن لائن مجموعہ istampgallery پر ٹکٹ کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ یہ موہر ایک مغل طرز کی پینٹنگ ہے، جس میں فارسی کا اثر کلیدی ہے۔ اسے رام چندرن نے جانکی کی جانب سے بنائی گئی پینٹنگ کی بنیاد پر ڈائزائن کیا تھا۔
ڈاکٹ ٹکٹ کا مذہبی اینگل؟
اس ڈاک ٹکٹ میں دکھائے گئے افراد کے مذہب کا ذکر نہیں کیا گیا تھا اور نہ ہی ڈیزائنر اے. رام چندرن نے اپنی ویب سائٹ پر اسٹامپ سے متعلق کسی مذہب کا ذکر کیا ہے۔ ساتھ ہی، اس ڈاک ٹکٹ میں دکھائے گئے دونوں افراد کے پہناوے اور جسمانی ساخت سے بھی ان کا مذہب معلوم نہیں ہو رہا ہے۔ اس ٹکٹ کے علاوہ 1982 میں ایشیائی کھیلوں کے موقع پر کئی دیگر ڈاک ٹکٹ بھی جاری کیے گئے تھے، جنھیں یہاں دیے اسکرین شاٹ میں دیکھا جا سکتا ہے۔
نتیجہ:
زیر نظر DFRAC کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ 9ویں ایشیائی کھیل 1982 کے موقع پر جاری ڈاک ٹکٹ کا کوئی مذہبی تعلق نہیں ہے، لہٰذا سوشل میڈیا یوزرس کی جانب سے کیا جا رہا دعویٰ گمراہ کُن ہے۔