سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے۔ اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک سرکاری اسکول میں جہاں بچے اپنی پلیٹیں دھو رہے ہیں، وہاں گندا پانی جمع ہے، جس میں سور گھوم رہے ہیں۔ یوزرس کا دعویٰ ہے کہ آندھرا پردیش کے سرکاری اسکولوں کا یہ حال ہے۔
شیلبی نامی یوزر نے مائکرو بلاگنگ سائٹ ایکس پر ویڈیو پوسٹ کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ یہ ویڈیو آندھرا پردیش کے اروکو گاؤں میں واقع ایک سرکاری اسکول کا ہے۔
دیگر یوزرس بھی وائرل ویڈیو کو آندھرا پردیش کے ایک سرکاری اسکول کا بتا رہے ہیں۔
X Archive Link
متذکرہ وائرل ویڈیو، دراصل سابق لوک سبھا رکن اور بی جے پی کے رہنما کونڈا وشویشور ریڈی نے ایکس پر شیئر کرکے لکھا تھا- یہ ریاست کے ایک سرکاری اسکول کا منظر ہے…سور اسکول میں گندے پانی کے نکاسی کے سبب بنے سیویج پول کا لطف لے رہے ہیں۔
انہوں نے لوگوں سے پوچھا تھا کہ وہ اندازہ لگائیں کہ یہ کس ریاست میں ہے۔
X Archive Link
فیکٹ چیک:
DFRAC ٹیم نے سب سے پہلے وائرل ویڈیو کو چند کی-فریم میں کنورٹ کیا۔ پھر گوگل کی مدد سے ریورس سرچ کیا۔ اس دوران ٹیم نے پایا کہ ویب سائٹ dishadaily.com کی 17 ستمبر کو شائع خبر کے مطابق یہ ویڈیو تلنگانہ کے نارائن پیٹ میں مریکال گاؤں کے ایک سرکاری اسکول کا ہے۔
نیوز میں بتایا گیا ہے کہ اسکول کے احاطے میں گندا پانی بھرا ہوا ہے، طالب علم کھانا کھانے کے بعد پلیٹیں دھو رہے ہیں، اس پانی میں خنزیر گھوم رہے ہیں۔ لوگ غصے میں ہیں اور وہ تلنگانہ کے وزراء کو ٹیگ کر رہے ہیں۔ وزیر کے ٹی آر سبیتا اندرا ریڈی نے اس مسئلے پر حکومت سے شکایت کی اور کہا کہ یہ بہت افسوسناک ہے۔
آندھرا پردیش حکومت کے فیکٹ چیک ونگ نے اس کی تردید کی اور ٹویٹر پر لکھا- تلنگانہ کے ویڈیو کو آندھرا پردیش کا بتا کر غلط طریقے سے شیئر کیا جا رہا ہے۔ ساتھ ہی اس طرح کے جھوٹے دعوے کے ساتھ ویڈیو شیئر نہ کرنے کی اپیل بھی کی۔
ہماری ٹیم نے پایا کہ اسکول ڈریس سے بھی یہ اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ وائرل ویڈیو تلنگانہ کا ہے۔
نتیجہ:
DFRAC کے اس فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ وائرل ویڈیو آندھرا پردیش کے سرکاری اسکول کا نہیں ہے، بلکہ یہ تلنگانہ کا ہے، اس لیے سوشل میڈیا یوزرس کا دعویٰ گمراہ کُن ہے۔