جموں و کشمیر پولیس جمعہ 15 ستمبر 2023 کو، سری نگر میں عدالت کے حکم کے بعد صحافی ماجد حیدری کے خلاف مقدمہ درج کرکے انھیں گرفتار کر لیا۔
جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے 15 ستمبر کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم، ایکس پر ایک پوسٹ کیا،’ماجد حیدری کو بغیر کسی قانونی عمل کے، ایک وانٹیڈ ٹیررسٹ کی طرح ان کے گھر سے اٹھایا گیا۔ ان کی ماں اور بہن نے وارنٹ دیکھنے کی درخواست کی لیکن اس سے بھی انکار کر دیا گیا‘۔
انہوں نے اپنے پوسٹ میں یہ بھی لکھا کہ بدعنوانی اور گھپلوں کو سامنے لانے والے صحافیوں پر اکثر دھمکی دی جاتی ہے اور ان پر ہتک عزت کا الزام عائد کیا جاتا ہے۔
Post Archive Link
فیکٹ چیک:
DFRAC نے اس دعوے کی جانچ-پڑٹال کی اور پایا کہ سری نگر پولیس نے محبوبہ مفتی کے دعوے کو گمراہ کُن قرار دیا۔
سری نگر پولیس نے ایکس پر ایک پوسٹ کرکے کہا،’یہ واضح کیا جاتا ہے کہ رسمی گرفتاری کی تمام قانونی طریقۂ کار پر مکمل عمل کیا گیا جو قانونی طور پر لازم ہے۔ اس بابت مؤقر عدالت کے حکم کے بارے میں اہل خانہ کو واضح طور پر آگاہ کر دیا گیا تھا۔ گذارش ہے کہ براہِ کرم ذاتی مفاد کے لیے غلط معلومات کی مہم (Misinformation) کا شکار نہ ہوں‘۔
ہمیں میڈیا رپورٹس بھی ملیں، جن میں یہ واضح کیا گیا ہے کہ محبوبہ مفتی کا دعویٰ گمراہ کُن ہے۔ ماجد حیدری کو سری نگر پولیس نے قانونی طریقہ کار کے ساتھ، باضابطہ طور پر گرفتار کیا تھا۔
Source: Indiatvnews
Source:The Indian Express
Source:The Indian Express
Source: Telegraph India
نتیجہ:
زیرنظر DFRAC کے اس فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ جموں و کشمیر پیپلس ڈیموکریٹک پارٹی (JKPDP) کی صدر محبوبہ مفتی کا دعویٰ گمراہ کُن ہے۔ ماجد حیدری کو سری نگر پولیس نے قانونی ڈھنگ سے گرفتار کیا ہے۔