سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو اس دعوے کے ساتھ وائرل ہو رہا ہے کہ اتر پردیش کے ضلع ہردوئی میں کچھ مسلمانوں نے رگھوناتھ مندر اور ہندو خاندانوں پر اینٹوں اور غیر قانونی ہتھیاروں سے حملہ کیا ہے۔ یوزرس، اس ویڈیو کو انٹرنیٹ پر بڑے پیمانے پر شیئر کر رہے ہیں۔
سدرشن نیوز کے صحافی ساگر کمار نے اس ویڈیو کو ٹویٹر پر پوسٹ کرکے لکھا،’جہادیوں نے کیا مندر پر حملہ۔ UP کے ہردوئی میں مسلم شرپسندوں نے دہشت پھیلانے کی نیت سے ’رگھوناتھ مندر‘ پر حملہ کیا ہے۔ پرگتی نگر کے ہندو خاندانوں پر بھی اینٹوں اور پتھروں سے حملہ کیا گیا ہے، ساتھ ہی غیر قانونی ہتھیاروں سے فائرنگ بھی کی گئی ہے‘۔
Source: Twitter
ان کے علاوہ رجت مشرا نامی ایک دیگر صحافی نے بھی اسی کیپشن کے ساتھ ویڈیو شیئر کیا ہے۔
Source: Twitter
کمار ساگر کے اس ویڈیو پوسٹ کو ری-پوسٹ کرتے ہوئے ایک یوزر نے لکھا،’یہ حملہ آور نہ صرف جہادی ہیں بلکہ دہشت گرد بھی ہیں، ان پر پولیس سے کام نہیں چلے گا، ان کے لیے اب فوج ہی چاہیے‘۔
Source: Twitter
فیکٹ چیک:
متذکرہ وائرل ویڈیو کے ذریعے کیے جانے والے دعوے کی حقیقت جاننےکے لیے، DFRAC ٹیم نے وائرل ویڈیو کو کچھ کی-فریم میں کنورٹ کیا اور انھیں گوگل پر ریورس سرچ کیا۔ اس درمیان ٹیم کو ٹویٹر پر ہردوئی پولیس کی جانب سے پوسٹ کیا گیا ایک مختصر پریس نوٹ ملا، جس کا عنوان تھا،’کوتوالی دیہات حلقے میں ہوئی مارپیٹ کے سلسلے میں کی گئی کاروائی کا بیورا‘۔
Source: Twitter
اس مختصر پریس نوٹ کے مطابق پولیس کی تفتیش سے معلوم ہوا ہے کہ مندر پر کوئی حملہ نہیں ہوا تھا۔ یہ فریقین کے مابین لڑائی-جھگڑے کا عام معاملہ تھا۔
نتیجہ:
زیر نظر DFRAC کے اس فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ یو پی کے ضلع ہردوئی میں رگھوناتھ مندر پر مسلمانوں کی جانب سے حملہ کیے جانے کا دعویٰ بالکل فرضی (فیک) ہے، کیونکہ پولیس کی تفتیش میں مندر پر کسی حملے کی بات سامنے نہیں آئی ہے، لہٰذا سدرشن نیوز کے صحافی ساگر کمار اور دیگر یوزرس کا دعویٰ غلط ہے۔ غور طلب ہے کہ ساگر کمار مسلسل گمراہ کن اور فیک نیوز پھیلاتے پائے گئے ہیں۔ DFRAC ٹیم نے کمار ساگر پر قدرے تفصیل سے ایک رپورٹ کی ہے۔