سوشل میڈیا پر دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ مہاراجہ ہری سنگھ 1937 کے درمیان جموں و کشمیر میں جمہوریت قائم کرنا چاہتے تھے لیکن ان کے اپنے وزیر اعظم شیخ عبداللہ نے بغاوت کر دی۔ راجہ ہری سنگھ نے بغاوت کو کچل دیا اور شیخ عبداللہ کو غداری کے جرم میں جیل کے اندر ڈال دیا۔
شیخ عبداللہ اور جواہر لعل نہرو کی دوستی مشہور تھی۔ نہرو، شیخ عبداللہ کا مقدمہ لڑنے کشمیر جاتے ہیں، وہ راجہ ہری سنگھ کی سربراہی والی کابینہ میں بلا اجازت داخل ہو جاتے ہیں۔ مہاراجہ ہری سنگھ کے پوچھنے پر نہرو نے کہا کہ میں بھارت کا متوقع وزیر اعظم ہوں۔ راجہ ہری سنگھ نے کہا، چاہے آپ کوئی بھی ہیں، بلا اجازت یہاں نہیں آ سکتے، اچھا رہے گا، آپ یہاں سے نکل جائیں۔ مگر نہرو نہیں مانے تو ہری سنگھ نے طیش میں آ کر نہرو کو بھرے دربار میں تھپڑ جڑ دیا۔
امریندر باہوبلی نامی ٹویٹر اکاؤنٹ سمیت دیگر یوزرس نے ایک طویل پوسٹ لکھ کر مذکورہ دعویٰ کیا ہے۔
Tweet Archive Link
امریندر کے ٹویٹ کو ایک ہزار سے زیادہ ری ٹویٹس اور دو ہزار سے زیادہ لائک مل چکے ہیں، جبکہ اس پوسٹ کے ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ ویوز ہیں۔
وہیں کئی دیگر یوزرس بھی یہی دعویٰ کر رہے ہیں…
Tweet Archive Link
Tweet Archive Link
Tweet Archive Link
فیکٹ چیک:
متذکرہ دعوے کے تناظر میں DFRAC ٹیم نے گوگل پر کچھ کی-ورڈ سرچ کیا۔ اس دوران ٹیم کو کچھ میڈیا رپورٹس ملیں۔
ویب سائٹ studyiq کے مطابق شیخ عبداللہ نے مئی 1946 میں مہاراجہ ہری سنگھ کے خلاف ’کشمیر چھوڑو تحریک‘ شروع کی اور انھیں گرفتار کر کے تین سال قید کی سزا سنائی گئی تاہم 29 ستمبر 1947 کو محض 16 ماہ بعد رہا کر دیا گیا۔
در اصل 1941 میں شیخ عبداللہ کی نیشنل کانفرنس آل انڈیا اسٹیٹس پیپلس کانفرنس میں ضم ہوگئی تھی۔ یہ تنظیم ریاستوں میں راج شاہی کے خلاف جدوجہد کر رہی تھی۔ نیشنل کانفرنس کے کئی بڑے رہنماؤں کو گرفتار کر لیا تھا۔
مورخ اشوک پانڈے کے مطابق- نہرو آل انڈیا اسٹیٹس پیپلس کانفرنس کے صدر تھے۔ انہوں نے مہاراجہ کو خط لکھا کہ وہ 19 جون 1946 کو گرفتار کیے گئے لوگوں کا مقدمہ لڑنے کے لیے کشمیر پہنچ رہے ہیں۔ مہاراجہ نے ان کے خط کو نظر انداز کر دیا۔ جب وہ کشمیر پہنچے تو انھیں گرفتار کرنے کی کوشش کی گئی۔ انھیں ایک بنگلے میں ٹھہرایا گیا۔ اگلے دن انھیں مولانا آزاد کا پیغام ملا کہ کشمیر کے معاملے کو آگے دیکھا جائے گا۔ ابھی ایک اہم میٹنگ ہے۔ نہرو کشمیر سے واپس آ گئے اور بعد میں مہاراجہ نے معافی نامہ بھیجوایا۔
مورخ اشوک پانڈے کے مطابق اس وقت نہرو تحریک آزادی کے ایسے رہنما تھے، جن کے ساتھ انگریزوں میں بھی غیر مہذب سلوک کرنے کی ہمت نہیں تھی۔ مہاراجہ ہری سنگھ تو پھر بھی انگریزوں کے ماتحت تھے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ان کے علم کے مطابق پنڈت جواہر لال نہرو کی مہاراجہ ہری سنگھ سے کوئی ملاقات نہیں ہے۔
شیخ عبداللہ مہاراجہ ہری سنگھ کے وزیراعظم نہیں تھے۔ مہاراجہ ہری سنگھ ریاست جموں و کشمیر کے حکمراں تھے، اور شیخ عبداللہ خطے کے ایک ممتاز سیاسی رہنما تھے۔
میگزین outlookindia کی شائع کردہ ایک مضمون کے مطابق شیخ عبداللہ 1948 سے 1953 تک جموں و کشمیر کے وزیر اعظم تھے۔ 1953 میں کشمیر کی آزادی کی وکالت شروع کرنے کے بعد انھیں کشمیر سازش کیس میں جیل بھیج دیا گیا تھا۔
نتیجہ:
زیر نظر DFRAC کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ سوشل میڈیا یوزرس کا یہ دعویٰ غلط ہے کہ مہاراجہ ہری سنگھ نے نہرو کو بھرے دربار میں تھپڑ مارا تھا۔