مظفر نگر، اترپردیش کی ایک ٹیچر کا ہندو طالب علموں سے ایک مسلمان بچے کو تھپڑ مروانے کا ویڈیو وائرل ہونے کے بعد سوشل میڈیا پر ایک اور ویڈیو بڑے پیمانے پر وائرل ہو رہا ہے۔ اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مدرسے کے اندر مولوی، ایک نابالغ کو بے رحمی سے پیٹ رہا ہے۔
ایک مسلم لڑکے کو کلاس ٹیچر کی ہدایت پر اسے ہم جماعت بچوں کے تھپڑ مارنے کا ویڈیو وائرل ہونے کے بعد اس طرح کی بحث زوروں پر ہے۔ دوسری جانب ٹیچر اپنی کرتوت کا دفاع کرتی ہوئی پائی گئی تھی کہ وہ معذور ہے، اس لیے اس نے کچھ طالب علموں سے کہا کہ وہ اسے تھپڑ ماریں تاکہ وہ اپنا ہوم ورک کرنے لگے۔ یہ اس کے چچا تھے، جنہوں نے مجھے ایسا کرنے کو کہا تھا۔
شویتا شریواستو، جو خود کو سماجی کارکن بتاتی ہیں، نے ٹویٹر پر ویڈیو پوسٹ کیا اور لکھا،’ہیلو، راہل گاندھی! کیا یہ مسلمان بچہ مدرسے میں تعلیم کے لائق ہے؟ محبت کی دکان، برائے مہربانی مولانا کو کچھ پیغام دیں‘۔
Source: Twitter
متذکرہ ویڈیو کو کوٹ ری-ٹیوت کرتے ہوئے ابھیشیک کمار کشواہا نامی یوزر نے لکھا،’وہ پوچھنا یہ تھا،’ترپتا تیاگی‘ نے غلط کیا پر مولوی پیٹے گا تو چلے گا نا! #ISupportTriptaTyagi‘۔
Source: Twitter
علاوہ ازیں کئی دیگر سوشل میڈیا یوزرس بھی اسی طرح کے دعوے کے تحت ویڈیو شیئر کر رہے ہیں۔
فیکٹ چیک:
وائرل ویڈیو کی حقیقت جاننے کے لیے DFRAC ٹیم نے اسے کچھ کی-فریم میں کنورٹ کرکے ریورس سرچ کیا۔ اس دوران ٹیم کو کچھ میڈیا رپورٹس ملیں۔
ڈھاکہ ٹریبیون کی 10 مارچ 2021 کو پبلش نیوز کے مطابق سوشل میڈیا پر آٹھ برس کے مقیم طالب علم کو پیٹنے کا ویڈیو وائرل ہونے کے بعد مدرسہ المرکز القران اسلامک اکیڈمی کے استاذ محمد یحیٰ کو چٹ گاؤں کے ہتھزری علاقے سے بدھ کے روز گرفتار کیا گیا۔
Source: Dhaka Tribune
اس کے علاوہ بنگلہ دیش کی نیوز ویب سائٹ دی بزنس اسٹینڈرڈ نے بھی اسے کور کیا تھا۔ خبر میں بتایا گیا تھا کہ ہتھزاری، چٹ گاؤں کے ایک مدرسے میں آٹھ سالہ طالب علم کو معمولی بات پر بے دردی سے مارنے کا ویڈیو وائرل ہونے کے بعد پولیس نے استاد کو گرفتار کر لیا ہے۔ مولانا یحییٰ نامی استاذ کو بدھ کی شام رنگونیہ کے صرافوتہ واقع اس کے گھر سے گرفتار کیا گیا۔
Source: The Business Standard
متذکرہ نیوز کے مطابق، واقعہ دو سال پہلے ہوا تھا۔
نتیجہ:
زیرنظر DFRAC کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ وائرل ویڈیو یوپی کے مدرسے کا نہیں ہے، بلکہ یہ ویڈیو بنگلہ دیش کے چٹ گاؤں واقع مدرسے کا ہے، لہٰذا سوشل میڈیا یوزرس کا دعویٰ غلط ہے۔