سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو خوب وائرل ہو رہا ہے۔ ویڈیو کو اس دعوے کے ساتھ شیئر کیا جا رہا ہے کہ مسلم علاقے میں ہجوم نے ایک ہندو شخص کی پٹائی کی ہے، جبکہ اس کی ماں اسے بچانے کی کوشش کرتی رہی۔
اس ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے پشپیندر کلشریشٹھ نے لکھا،’اجین، مدھیہ پردیش -مبینہ طور پر سخت گیر (کٹرپنتھی) ایک ہندو شخص کو اپنے علاقے میں گھسییٹتے ہوئے نظر آ رہے ہیں جبکہ سرخ ساڑی میں اس کی غریب ماں اسے جہادیوں سے بچانے کی کوشش کر رہی ہے۔ ہندو شخص کو بے رحمی سے پیٹا جا رہا ہے۔ 15+ برسوں کے بی جے پی کی حکومت میں ایک ریاست میں ہندوؤں کی حالت‘۔
وہیں اس ویڈیو کو کئی دیگر یوزرس نے بھی پوسٹ کیا ہے جس کا اسکرین شاٹ یہاں دیا جا رہا ہے۔
فیکٹ چیک:
وائرل ویڈیوکی حقیقت جاننے کے لیے DFRAC ٹیم نے پہلے ویڈیو کو متعدد کی-فریم میں کنورٹ کرکے ریورس سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں 30 جولائی 2023 کو کیا گیا ’پیپل سماچار‘ کا ایک ٹویٹ ملا، جس میں بتایا گیا ہے،’#اجین: مسلم لڑکی سے چھیڑخانی کے معاملے میں چرچا کے دوران ایک نوجوان نے کر دیا #مہاکال_کی سواری پر تبصرہ، ویڈیو وائرل ہوتے ہی دوسرے فریق کے لوگ بھی ہو گئے SP آفس میں جمع۔ پولیس نے کیا کیس درج، شخص نے مانگی معافی؛ دیکھیں VIDEO ‘۔
وہیں اس واقعہ کے تناظر میں پیپلس اپڈیٹ کی ویب سائٹ پر خبر ملی، جس کی سرخی ہے،’اجین: مسلم لڑکی کے ساتھ چھیڑخانی، شخص نے مہاکال کی سواری سے متعلق کیا تبصرہ؛ سڑکوں پر اتریں ہندووادی تنظیم‘۔
علاوہ ازیں اخبار ہندوستان کی ویب سائٹ پر اس واقعہ سے متعلق خبر ملی، جس میں بتایا گیا ہے کہ-’گھر جا رہی خاتون کے ساتھ چھیڑخانی کرکے کی مارپیٹ، مسلم سماج نے گھیرا تھانہ، دو ملزم گرفتار‘۔
Source : livehindustan
نتیجہ:
زیر نظر DFRAC کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ وائرل ویڈیو کو سیاق و سباق سے منقطع کرکے شیئر کیا جا رہا ہے۔ لڑکی سے چھیڑخانی کے اس واقعہ میں میں کوئی کمیونل اینگل نہیں ہے۔ پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے ملزم کو گرفتار کر لیا ہے۔