سوشل میڈیا پر CCTV فوٹیج کی ویڈیو کلپ وائرل ہو رہی ہے۔ اس میں دو بچے نظر آ رہے ہیں۔ ایک سائیکل پر پانی سے بھرے گڑھے کے پاس کھڑا ہے، جبکہ دوسرا چل کر سائیکل سوار بچے کے پاس آتا ہے۔ کچھ دیر بعد سائیکل سوار بچہ، بعد میں آنے والے بچے کو دھکا دے کر گڑھے میں گرا دیتا ہے، جس کے سبب بچے کی موت ہو گئی۔ سوشل میڈیا یوزرس دعویٰ کر رہے ہیں کہ ہندو-مسلم نفرت اس حد بڑھ گئی ہے کہ جس سے اب بچے بھی اچھوتے نہیں رہے۔
روشن نامی یوزر نے ایک کوٹ ری-ٹویٹ کرکے لکھا،’کیا اسی بھارت کی Mr. مودی بات کیا کرتے تھے کہ میں نیا بھارت بناؤں گا؟ یہ سب 2014 سے پہلے تو کبھی نہیں ہوتا تھا۔ آج بچے کیا جوان کیا سب مسلم سے نفرت کرنے لگے ہیں۔ سماج سڑ گیا ہے۔ بچوں تک کو نہیں بخشا جا رہا‘۔
Tweet Archive Link
درحقیقت، محمد عمران نامی یوزر نے CCTV فوٹیج کا ویڈیو کلپ شیئر کرتے ہوئے لکھا،’لکھنؤ۔ ٹھاکر گنج میں 7 سال کے بچے عبدالصمد کو نابالغ (کشور ) گھر سے بلا کر لے گیا اور آرائش کے لیے کھودے گئے گڑھے میں دھکا دے دیا… سی سی ٹی وی کیمرے میں قید ہوئی پوری واردات، چھ پر قتل کا کیس، چار حراست میں…‘۔
Tweet Archive Link
دیگر یوزرس بھی ویڈیو کو ہُو بَہ ہُو اسی کیپشن کے ساتھ شیئر کر رہے ہیں۔
Tweet Archive Link
فیکٹ چیک:
سی سی ٹی وی فوٹیج کی وائرل ویڈیو کلپ اور دعوے کی حقیقت جاننے کے لیے DFRAC ٹیم نے گوگل پر اس تناظر میں کچھ کی-ورڈ سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں کئی میڈیا رپورٹس ملیں۔
لکھنؤ کے ٹھاکر گنج میں 7 سالہ عبدالصمد کو اس کے اپنے دوست کے ذریعے پانی سے بھرے گڑھے میں دھکیلنے کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آنے کے بعد والد کی شکایت کے مطابق بیٹے عبدل کے قتل کی سازش میں نابالغ ملزم کے ساتھ اس کے والد محمد ذہین، ماں شائقہ، ماما خالد، عارف اور ہما بھی شامل ہیں۔ اس معاملے میں پولیس نے رپورٹ درج کرکے تفتیش شروع کر دی ہے اور کئی افراد کو حراست میں لے کر پوچھ گچھ بھی کر رہی ہے۔
وہیں اخبار ہندوستان کی نیوز کے مطابق لکھنؤ کے ٹھاکر گنج میں کالا پہاڑ کے قریب عبدالصمد (7) کو اس کے 13 سالہ دوست نے پانی سے بھرے گڑھے میں دھکیل کر گرا دیا تھا۔ کافی دیر تک پانی میں پڑے رہنے سے عبدل کی موت ہو گئی۔
والد، احمد کے مطابق ملزم نابالغ اور اس کے اہل خانہ بھی محلے میں رہتے ہیں۔ جو احمد کے خاندان سے حسد رکھتے ہیں۔ نابالغ ملزم کا ماموں خالد ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کے دفتر میں تعینات ہے، جس کا رعب وہ محلے والوں پر جھاڑتا رہتا ہے۔ قبل ازیں خالد اور اس کے اہل خانہ، دھمکی بھی دے چکے تھے۔ ایسے میں احمد کو شک ہے کہ عبدل کے قتل کی سازش میں نابالغ کے ساتھ اس کا والد محمد ذہین، ماں شائقہ، ماما خالد، عارف اور ہما بھی شامل ہیں۔
غالباً ہندو مسلم کا اینگل یہ لکھنے کے سبب در آیا ہو کہ- ’7 سال کے بچے عبد الصمد کو کشور (ہندی زبان کا لفظ جس کا معنی نابالغ کا ہے) اس لیے نام اور پہچان ظاہر نہیں کی جا سکتی، اس لیے کشور یعنی نابالغ لکھا جا رہا ہے۔
نتیجہ:
زیرنظر DFRAC کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ وائرل ویڈیو کے ذریعے جو دعویٰ کیا جا رہا ہے وہ گمراہ کُن ہے، کیونکہ اس میں کوئی کمیونل اینگل نہیں ہے، بلکہ دونوں فریق مسلمان ہیں، اس لیے سوشل میڈیا یوزرس کا دعویٰ غلط ہے۔