سوشل میڈیا اور میڈیا پر ایک دعویٰ وائرل ہو رہا ہے کہ ہیوی انجینئرنگ کارپوریشن (ایچ ای سی) کے انجینئروں کو 17 ماہ سے تنخواہ نہیں ملی، پھر بھی انہوں نے چندریان 3 کے لانچ پیڈ کو وقت سے پہلے ہی مکمل کر لیا۔
ساؤتھ ایشیا انڈیکس نے ٹویٹ کیا،’بھارت کے ’مون مشن‘ کی لانچنگ پر کام کرنے والے ISRO انجینئروں کو 17 ماہ سے زیادہ کی تنخواہیں نہیں ملی ہیں۔ انجینئروں نے مہینوں تک احتجاج کیا لیکن محکمے نے انھیں بتایا کہ تنخواہ کے لیے کوئی فنڈ نہیں ہے۔ حکام نے چندریان-3 کے انجینئروں سے کہا تھا کہ اگر انہوں نے احتجاج کیا تو ان کا کنٹریکٹ رد کر دیا جائے گا۔ اگر چندریان، چاند پر سافٹ لینڈنگ میں کامیاب ہو جاتا ہے، تو 🇮🇳 (بھارت) ایسا کرنے والا دنیا کا چوتھا ملک بن جائے گا‘۔
Tweet Archive Link
ساؤتھ ایشیا انڈیکس نے اپنے دعوے کی تائید میں ساؤتھ ایشیا انڈیکس نے 17 جولائی 2023 کو نیوز ویب سائٹ دی وائر کی جانب سے پبلش ایک نیوز کا حوالہ دیا ہے، جس کی ہیڈلائن میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ چندریان-3 کا لانچ پیڈ تیار کرنے والے انجینیئرس کو 17 مہینے سے زیادہ گذر گیا، سیلری نہیں ملی ہے۔ حالانکہ اس میں اسرو کا ذکر نہیں ہے۔
Source: thewire
ہندی دنیا کا ایک معروف اخبار دینِک بھاسکر اور نیوز چینل آج تک سمیت دیگر میڈیا ہاؤسز نے بھی اسی دعوے کے ساتھ نیوز چلائی ہے۔
Source: Bhaskar, zeebiz, navbharattimes, cnbctv18, siasat, & bharattimes
فیکٹ چیک:
وائرل دعوے کی حقیقت جاننے کے لیے DFRAC کی ٹیم نے اس تناظر میں گوگل پر کچھ کی-ورڈ کی مدد سے سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں کچھ میڈیا رپورٹس ملیں۔
ٹائمس آف انڈیا کی 02 اپریل 2023 کو پبلش ایک نیوز کے مطابق ہیوی انجینئرنگ کارپوریشن لمیٹڈ (ایچ ای سی) رانچی کے تقریباً 300 افسران نے اپنی 150 روزہ ہڑتال کو ختم کر دیا جب پی ایس یو (پبلک سیکٹر یونٹ) نے افسران اور مزدوروں کو دو ماہ کی تنخواہ جاری کرنے پر اتفاق ظاہر کیا اور مستقبل میں سبھی بقایا تنخواہ کی رقم جاری کرنے کے لیے مؤثر اقدام کا وعدہ کیا۔
ایچ ای سی کے تمام افسران 3 نومبر 2022 سے بقایا تنخواہ کی ادائیگی کا مطالبہ کرتے ہوئے غیر معینہ مدت کی ہڑتال پر تھے۔ افسران کو گذشتہ ساڑھے 16 ماہ سے تنخواہ نہیں دی گئی جبکہ ملازمین گذشتہ 12 ماہ سے بغیر تنخواہ کے زندگی بسر کر رہے ہیں۔
وہیں ٹائمس آف انڈیا نے ہیڈلائن،’چندریان-3 کے پرواز بھرتے ہی ایچ ای سی، میکان کے انجینیئرس نے خوشی منائی‘ کے تحت ایک دیگر نیوز پبلش کی ہے۔ اس نیوز میں بتایا گیا ہے کہ ہیوی انجنیئرنگ کارپوریشن لمیٹیڈ (HEC)، اسرو کا آفیشیل پارٹنر نہیں ہے۔ لیکن کمپنی نے چندریان-3 میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
دراصل 2004-2005 سے پہلے اسرو بیرون ملک سے لانچ پیڈ درآمد کرتا تھا۔ 2008 میں اس وقت کے صدر ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام نے ایچ ای سی کا دورہ کیا اور مختلف شعبوں میں PSU کی صلاحیت اور مہارت سے بہت متاثر ہوئے۔ بعد ازاں، HEC کو ISRO کی طرف سے موبائل لانچ پیڈ، ہوریزونٹل سلائیڈنگ ڈور اور ٹاور کرین وغیرہ بنانے کا ٹھیکہ دیا گیا۔
واضح ہے کہ ISRO کے انجینئروں کے ساتھ تنخواہ کا کوئی مسئلہ ہے ہی نہیں جیسا کہ ساؤتھ ایشیا انڈیکس نے دعویٰ کیا ہے۔
ساؤتھ ایشیا انڈیکس پر DFRAC ٹیم کی جانب سے کئی فیکٹ چیک اور رپورٹس کیے جا چکے ہیں، جنھیں یہاں پڑھا جا سکتا ہے۔
نتیجہ:
زیر نظر DFRAC کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ ساؤتھ ایشیا انڈیکس سمیت تمام میڈیا ہاؤسز کا دعویٰ گمراہ کُن ہے، کیونکہ HEC، اسرو کا آفیشیل پارٹنر نہیں ہے اور HEC کے انجینئرس کی تنخواہ سے متعلق ہڑتال کا معاملہ اپریل 2023 میں سلجھا لیا گیا تھا۔