سوشل میڈیا سائٹس پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے۔ اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ سفید ٹوپی اور کرتا-پاجامہ پہنے دو بچے، ایک بچی کے سر سے تاج اتار رہے ہیں۔ اذان کی آواز بھی آرہی ہے۔ ویڈیو میں نظر آنے والے تمام بچے نماز پڑھتے ہیں اور دعا بھی مانگتے ہیں۔
یوگی آدتیہ ناتھ فین (ڈیجیٹل یودھا) گوڈسے کا بھکت نامی ایک ویریفائیڈ یوزر نے ٹویٹر پر ویڈیو پوسٹ کر لکھا،’یہ دہلی کے سرکاری اسکولوں میں ہو رہا ہے!! بھارت ماتا کے سر سے تاج اتار کر سفید کپڑا رکھ کر کلمہ پڑھایا جا رہا ہے۔ یہ دہلی کے اسکولوں کا کیجریوال ماڈل، اسے زیادہ سے زیادہ پھیلاؤ‘۔
Source: Twitter
وہیں دیگر یوزرس بھی متذکرہ بالا ویڈیو کو اسی دعوے کے ساتھ شیئر کر رہے ہیں۔
Source: Twitter
فیکٹ چیک:
وائرل ویڈیو کی حقیقت جاننے کے لیے DFRAC ٹیم نے پہلے dfrac آرکائیو کو چیک کیا۔ دریں اثنا، ٹیم نے پایا کہ وائرل ویڈیو کا فیکٹ چیک 17 اگست 2022 کو dfrac کی جانب سے کی جا چکا ہے، جسے یہاں پڑھا جا سکتا ہے۔
ٹیم dfrac کے فیکٹ چیک کے مطابق، جب ویڈیو کو مختلف کی-فریم میں کنورٹ کرکے گوگل کی مدد سے ریورس امیج سرچ کیا گیا تو پولیس کمشنریٹ لکھنؤ کے اکاؤنٹ سے کیا گیا ایک ٹویٹ ملا تھا، جس میں دو منٹ 18 سکینڈ کا ایک طویل ویڈیو پوسٹ کرکے واضح طور پر لکھا گیا تھا کہ-’فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو فروغ دینے کے لیے چھوٹے بچوں کا مکمل ویڈیو، جسے کچھ سماج دشمن عناصر اور فرقہ وارانہ منافرت پھیلانے کی مجرمانہ حرکت کے ذریعے غلط پروپیگنڈہ کیا گیا ہے۔ ایسے لوگوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی‘۔
सोशल मीडिया पर वायरल हो रहे वीडियो जिसमे थाना बाजारखाला क्षेत्रान्तर्गत एक विद्यालय मे बच्चो द्वारा किये जा रहे कार्यक्रम के सम्बन्ध में। @Uppolice pic.twitter.com/t8a6Ws5B6b
— LUCKNOW POLICE (@lkopolice) August 15, 2022
زیرِ بحث اس پورے ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ یک ایک کر کے بچے آ رہے تھے ۔ ہندو، مسلم، سکھ اور عیسائی سمیت مختلف مذاہب کے رسم و رواج کے مطابق دعائیں مانگ رہے تھے۔ ’بھارت ماتا‘ کو پیش کرنے والی لڑکی ان سب کے ساتھ مختلف رسم و رواج کے مطابق پوجا کر رہی تھی۔
وہیں ٹائمس آف انڈیا(TOI) کے صحافی اروند چوہان نے ٹیچر کا ویڈیو شیئر کیا تھا، جس نے بچوں کے ڈرامہ کو کوریوگراف کیا تھا۔ ٹیچر نے واضح کیا کہ ویڈیو کے پیچھے، واحد مقصد مختلف مذاہب کے لوگوں کو متحد کرنا اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو فروغ دینا تھا۔
Listen to the teacher who had choreographed the act.#Lucknow pic.twitter.com/Jn9nonBpDy
— Arvind Chauhan (@Arv_Ind_Chauhan) August 15, 2022
نتیجہ:
زیرِ نظر DFRAC کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ وائرل ویڈیو دہلی کے کسی سرکاری اسکول کا نہیں ہے، بلکہ اتر پردیش کی راجدھانی لکھنؤ کے عیش باغ میں واقع اسکول شیشو بھارتیہ ودیالیہ کا ہے۔
یوگی آدتیہ ناتھ فین (ڈیجیٹل یودھا) گوڈسے کا بھکت و دیگر سوشل میڈیا یوزرس نے طلبہ کی جانب سے پیش کیے گئے پلے (ڈرامے) کے ویڈیو کو آدھا-ادھورا اور گمراہ کُن دعوے کے تحت شیئر کیا ہے، کیونکہ یومِ آزادی کے موقع پر اسکول کے ڈرامے میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو فروغ دینے کا پیغام ہے۔ اس میں کوئی فرقہ وارانہ اینگل نہیں ہے۔