سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے۔ اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک شخص تیز دھار دار ہتھیار سے کسی چیز کو کاٹنے کے بعد اسے دھو رہا ہے۔ سوشل میڈیا یوزرس دعویٰ کر رہے ہیں کہ علاقے میں ہندو گھروں کی تعداد 99 فیصد ہے اور چھت پر بکرے کو ذبح کرنے کی تیاریاں جاری ہیں جس سے ماحول خراب ہو سکتا ہے اور بد امنی پھیل سکتی ہے۔
Tweet Archive Link
ہیمیندر ترپاٹھی نے ٹویٹر پر ویڈیو پوسٹ کرتے ہوئے لکھا،’لکھنؤ کے مڑیاؤں تھانہ حلقے میں میرے گھر کے پڑوسی مکان میں کئی کرایہ دار رہتے ہیں، جو صبح سے کھلے عام چھت پر بکرا ذبح کرنے کی تیاری کر رہے ہیں، پورے علاقے میں ہندو مکانوں کی تعداد 99 فیصد ہے۔ @Uppolice @lkopolice برائے مہربانی اسے وقت سے پہلے روک دیں، ورنہ باہمی ہم آہنگی خراب ہو سکتی ہے‘۔
ٹویٹر بایو کے مطابق ہیمیندر ترپاٹھی صحافی ہیں۔ ہیمیندر کے اس ٹویٹ کو 3000 سے زیادہ بار ری-ٹویٹ کیا جا چکا ہے، جبکہ چھ لاکھ سے زائد افراد نے اسے دیکھا ہے۔
اتر پردیش پولیس نے ہیمیندر ترپاٹھی کے ٹویٹ کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ فوری طور پر مدد پہنچ رہی ہے، تو ترپاٹھی نے مجرم قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ان کی گرفتاری کو یقینی بنایا جائے۔
ہیمیندر ترپاٹھی نے خود ٹویٹر پر اپ-ڈیٹ کیا کہ پولیس اہلکار موقع پر پہنچ گئے ہیں۔
घटनास्थल पर स्थानीय केशव नगर चौकी से पुलिसकर्मी पहुंच चुके हैं। @lkopolice @Uppolice pic.twitter.com/dYa19gC116
— Hemendra Tripathi 🇮🇳 (@hemendra_tri) June 29, 2023
فیکٹ چیک:
وائرل ویڈیو کے تناظر میں گوگل پر کچھ کی-ورڈ سرچ کرنے پر DFRAC ٹیم کو لکھنؤ پولیس کا ٹویٹ ملا، جس میں اس واقعہ کے حوالے سے پولیس کمشنریٹ، لکھنؤ کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ ویڈیو ٹویٹ، حقائق کے برعکس ہے۔ موقع پر حاصل معلومات کے مطابق مکان میں رہنے والے شخص کا نام سنیل کمار ہے۔ سنیل بازار سے گوشت خرید لائے تھے اور اپنی چھت پر ٹوٹی پر صاف کر رہے تھے۔ مکان دیپک گپتا کا ہے۔
پولیس نے قانونی کارروائی کے انتباہ کے ساتھ ایسی گمراہ کُن معلومات نہ پھیلانے کی اپیل کی ہے۔
Source: Twitter
نتیجہ:
لکھنؤ پولیس کے بیان سے صاف ہے کہ ہندو اکثریتی علاقے میں کھلے میں بکرا ذبح کرنے کا دعویٰ گمراہ کُن ہے کیونکہ ویڈیو میں نظر آنے والا شخص سنیل، ہندو کمیونٹی سے ہے، جو بازار سے گوشت خرید کر لایا تھا اور صاف کر رہا تھا، اس لیے ہیمیندر ترپاٹھی کا دعویٰ غلط ہے۔