سوشل میڈیا سائٹس پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے۔ اس ویڈیو میں کچھ نوجوانوں کو سڑک پر بے حال پڑے دیکھا جا سکتا ہے۔ جوان (فورس) انھیں مارتے ہوئے ان سے ’وندے ماترم‘ گانے کو کہہ رہے ہیں اور ’آزادی‘ کہہ کر ان کے بال کھینچ رہے ہیں۔
ججبور نامی ایک ویریفائیڈ یوزر نے ویڈیو کو ٹویٹ کیا اور لکھا،’راجستھان کے کئی مسلم لڑکے کشمیر گھومنے گئے۔ وہاں زور و شور سے ’پاکستان زندہ آباد‘ اور ’بھارت کو ہندو راشٹر نہیں بننے دیں گے‘ کے نعرے لگانے لگے- کشمیر میں نعرے لگانے والے ملک کے غداروں کو بھارتی فوجیوں نے صحیح طریقے سے بتا دیا vdo Place Tym not confirmed@NSO365‘۔
*राजस्थान के कई मु* लड़के काश्मीर घुमने गए। वहाॅं जोर-शोर से "पाकिस्तान जिन्दाबाद" और भारत को हिन्दू राष्ट्र नहीं बनने देंगे के नारे लगाने लगे – काश्मीर मे नारे लगाने वाले देशद्रोहियों को भारतीय सैनिकों ने सही तरीके से बता दिया
— Jajabor (@jajabor_sanjeev) June 27, 2023
vdo Place Tym not confirmed @NSO365 pic.twitter.com/PLWwAhglj8
Tweet Archive Link
ججبور نے قدرے اعتماد پیدا کرنے کے لیے انگریزی میں یہ بھی لکھ دیا کہ ویڈیو کہاں کا ہے، کس وقت کا ہے، یہ کلیئر نہیں ہے۔
اسی طرح دیگر یوزر نے بھی یہی دعویٰ کرتے ہوئے ویڈیو شیئر کیا ہے۔
Tweet Archive Link
فیکٹ چیک:
وائرل ویڈیو کی حقیقت جاننے کے لیے DFRAC کی ٹیم نے پہلے ویڈیو کو کچھ کی-فریم میں کنورٹ کرکے انھیں گوگل کی مدد سے ریورس امیج سرچ کیا۔ اس دوران ٹیم کو کئی میڈیا رپورٹس ملیں۔
این ڈی ٹی وی نے 29 فروری 2020 کو اس عنوان کے تحت ایک خبر شائع کی ہے کہ- ’دہلی پولیس پر الزام، زخمی شخص کو راشٹرگان گانے کے لیے کیا تھا مجبور، بعد میں ہوئی موت‘ کے تحت 29 فروری 2020 کو نیوز پبلش کی ہے۔
اس خبر میں بتایا گیا ہے کہ- شمال مشرقی دہلی میں تشدد کے بیچ، پچھلے کچھ دنوں سے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہا تھا، جس میں کچھ پولیس والے ایک 23 سالہ لڑکے سمیت پانچ افراد کو راشٹرگان گانے کے لیے مجبور کر رہے تھے۔ ویڈیو میں نظر آ رہے 23 برس کے شخص کی موت جمعرات کو ہو گئی تھی۔ اس کا نام فیضان ہے اور وہ شمال مشرقی دہلی کے کردمپوری علاقے میں رہتا تھا۔ اس کے اہل خانہ کا الزام ہے کہ پولیس نے اسے حراست میں لیا اور اس کی پٹائی کی، شہریت ترمیمی قانون (CAA) سے متعلق فساد کے دوران یہ ویڈیو سامنے آیا۔ دہلی میں ہوئے اس تشدد میں 42 افراد کی جان چلی گئی تھی اور سیکڑوں افراد زخمی ہو گئے تھے۔
سنہ 2020 میں دہلی میں ہوئے فسادات کے تناظر میں اس واقعہ کے وائرل ویڈیو کو دیگر میڈیا ہاؤسز نے بھی کوریج دی ہے۔
thequint, thelallantop & thewirehindi
نتیجہ:
زیر نظر DFRAC کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ کشمیر میں فوج کے ذریعے پیٹے جا رہے راجستھانی مسلم نوجوانوں کا نہیں ہے، اس لیے ججبور و سندیپ ٹھاکر سمیت دیگر سوشل میڈیا یوزرس کا دعویٰ غلط ہے۔