
اس خبر کو شیئر کرتے ہوئے، مُموکشو سناتنی نامی ایک ٹویٹر یوزر نے لکھا،’آج کے نیویارک ٹائمس کا صفحۂ اول۔ اس کے بعد کچھ کہنے کو بچا ہے کیا #مودی_ہے_تو_ممکن_ہے #ModiInUS‘۔

Source: Twitter
وہیں ریتا سنگھل نامی یوزر نے لکھا،’آج کے نیویارک ٹائمس کا صفحۂ اول، اس کے بعد کچھ کہنے بچا ہے کیا…؟‘۔

Source: Twitter
علاوہ ازیں MNS 2024 نامی ایک ٹویٹر یوزر نے لکھا،’آج کے نیویارک ٹائمس کا فرنٹ پیج۔ اس کے بعد کچھ کہنے بچا کیا ہے#ModiInUSA #ModiUSVisit2023 #Modi4PM2024 #ModiHaiToMumkinHai‘۔

Source: Twitter
فیکٹ چیک:
وائرل نیوز کی کٹنگ کی حقیقت جاننے کے لیے، DFRAC ٹیم نے وائرل نیوز کٹنگ کی جانچ-پڑتال کی۔ اس دوران ہم نے پایا کہ یہ نیوز کٹنگ 26 ستمبر 2021 کے ایڈیشن کی ہے۔ پھر ہم نے نیویارک ٹائمس کے 26 ستمبر 2021 کو پبلش ایڈیشن کو ملاحظہ کیا۔ لیکن ہم نے پایا کہ نیویارک ٹائمس کے فرنٹ پیج پر ایسی کوئی نیوز پبلش ہی نہیں ہوئی ہے۔ اس کے علاوہ نیوز کٹنگ کی جانچ-پڑتال کرنے پر ہم نے پایا کہ اسے ایڈٹ کیا گیا ہے۔

نتیجہ:
زیر نظر DFRAC کے فیکٹ چیک سے ثابت ہوتا ہے کہ وائرل نیوز کٹنگ فیک ہے، کیونکہ اس کو ایڈٹ کیا گیا ہے۔