عید الاضحیٰ کا چاند نظر آگیا ہے۔ بقرعید کا تہوار 29 جون کو منایا جائے گا۔ ایسے میں دینک جاگرن کا ایک اشتہار واٹس ایپ، فیس بک اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر تیزی سے وائرل ہو رہا ہے۔ اس اشتہار میں ’ایک محلہ ایک بکرا‘ جلی حروف میں لکھا گیا ہے۔ اس کے بعد لکھا ہے کہ اس بار بقرعید کے موقع پر اگر ممکن ہو تو پورے محلے میں صرف ایک ہی بکرے کی قربانی کریں۔ اس سے اپنا پن بڑھے گا۔ خون خچر کم ہوگا۔ پانی کی بربادی کم ہوگی۔ گندگی کم پھیلے گی۔ دینک جاگرن کی پہل‘۔
سُمِت بلاگر نامی یوزر نے ہیشٹیگ،’#بقرعید #ایک_محلہ_ایک_بکرا‘ کے تحت دینک جاگرن کے اسی اشتہار کی تصویر شیئر کی ہے۔
#बकरीद #एक_मुहल्ला_एक_बकरा pic.twitter.com/NAiaDaJuT5
— sumit #blogger (@SmartsumitPbh) June 19, 2023
Tweet Archive Link
وہیں دیگر سوشل میڈیا یوزرس بھی اسے شیئر کر رہے ہیں۔
एक मुहल्ला एक कागज का बकरा…।
— सदा अली صدا علی (@sadaali22) April 21, 2023
Eco friendly Eid pic.twitter.com/Hxrq6Rejjf
Tweet Archive Link
एक मुहल्ला कम से कम पचास हज़ार गोरू और बकरा । और एक जूता दैनिक जागरण के मुँह पर @JagranNews pic.twitter.com/s1VNJO2d0P
— पते की बात में । (@Iahmad870) June 19, 2023
Tweet Archive Link
فیکٹ چیک:
وائرل اشتہار کی حقیقت جاننے کے لیے DFRAC ٹیم نے کچھ کی-ورڈ سرچ کیا۔ ہمیں اس سے متعلق کئی معلومات ملیں۔ ہم نے پایا کہ کئی یوزرس نے دینک جاگرن کا ایک اشتہار شیئر کیا ہے، جس میں لکھا ہے-’ایک محلہ ایک ہولیکا‘۔
फिर तो इस हिसाब से बकरीद में भी "एक मोहल्ला-एक बकरा" वाला अभियान चलाना चाहिए !! pic.twitter.com/ppPgzIfq23
— News Monk (@NewsMonk_) March 7, 2023
Tweet Archive Link
Source: Twitter
اس کے بعد جب ہم نے ’ایک محلہ ایک ہولیکا‘ اور ’ایک محلہ ایک بکرا‘ کے دونوں اشتہارات کا بغور جائزہ لیا تو ہم نے پایا کہ دونوں میں بہت سی چیزیں مشترک ہیں۔ اشتہار کے بائیں جانب ایک لڑکی کی تصویر نظر آ رہی ہے جس پر ’ہولی‘ لکھا ہوا ہے۔ وہیں بائیں جانب آخری خبر میں ’ٹیمیں‘ لکھا ہوا ہے۔ آپ نیچے دیے گئے کولاج میں دونوں اشتہارات دیکھ سکتے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ’ایک محلہ ایک بکرا‘ کے اشتہار میں ہندی زبان کی بہت سی غلطیاں ہیں جو عام طور پر ایک اخبار میں نہیں ہوتی ہیں اور اس اشتہار میں جملوں کی ترتیب واضح طور پر درست نہیں ہے۔
مزید تفتیش میں DFRAC ٹیم نے پایا کہ یہ اشتہار 4 مارچ 2023 کو دینک جاگرن کے مراد آباد ایڈیشن میں شائع ہوا تھا۔ اس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ہولی کے تہوار کے پیشِ نظر ٹریفک، بجلی کی تاروں، ہائی ٹینشن اور ماحولیات کا خیال رکھنے کی بات کہی گئی ہے۔
Source: Dainik Jagran
غورطلب ہے کہ دینک جاگرن کے نام پر ’ایک محلہ ایک بکرا‘ کا فیک اشتہار پہلے بھی اسی دعوے کے ساتھ وائرل ہو چکا ہے۔
نتیجہ:
زیرنظر DFRAC کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ ’ایک محلہ ایک بکرا‘ کا اشتہار دینک جاگرن کی جانب سے شائع نہیں کیا گیا ہے، اس لیے سوشل میڈیا یوزرس کا دعویٰ غلط ہے۔