سدرشن نیوز کے واٹر مارک کے ساتھ ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے۔ ایک خاتون کے بہیمانہ قتل کی پریشان کُن تصویریں اس ویڈیو میں دیکھی جا سکتی ہیں۔
سدرشن نیوز کے چیف ایڈیٹر سریش چوہانکے نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا،’میرا عبدل ایسا نہیں کہتی تھی.. ماں باپ نے سکھایا نہیں، دوستوں کا سنا نہیں، سارے عبدل ایک ہی فیکٹری کے ہیں‘۔
Source: Twitter
دیگر یوزرس نے بھی چوہانکے کے ٹویٹ کے لنک کے ساتھ یہی دعویٰ کیا ہے۔
Source: Twitter
Source: Twitter
فیکٹ چیک:
وائرل ویڈیو کی حقیقت جاننے کے لیے DFRAC کی ٹیم نے ویڈیو کو غور سے دیکھا اور اسے متعدد کی-فریم میں کنورٹ کرکے انھیں ریورس سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں کولمبیا کی کچھ نیوز ویب سائٹس کی جانب پبلش رپورٹس ملیں، جن میں وائرل ویڈیو کی تصویروں کا استعمال کیا گیا ہے۔
ویب سائٹ impactonews.co کے مطابق، 16 نومبر 2022 کو کولمبیا کے بیرینکوِلا شہر میں لا پاز ضلع عدالت میں صلح کی شنوائی کے دوران جیسُس سلواڈور ٹوور نامی ایک شخص کو اپنی سابقہ ساتھی سینڈرا ملینا الٹامر اوجیڈا کو چاقو مارنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ خاتون کو سنگین چوٹیں آئیں اور اسے فوراً علاج کے لیے اسپتال لے جایا گیا۔ واردات کے بعد پولیس کی پوچھ گچھ کے دوران اس شخص نے حملے کا جرم قبول کر لیا، جس کے بعد جج نے اسے قید کرنے کا حکم دیا۔
وہیں کولمبیا کی دیگر نیوز ویب سائٹ نے بھی اس واقعہ کو کور کیا تھا۔
eluniversal.com & eluniversal.com
نتیجہ:
زیر نظر DFRAC کے اس فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ وائرل ویڈیو بھارت کا نہیں بلکہ کولمبیا کا ہے۔ یہ واقعہ 2022 میں سامنے آیا تھا، اس لیے سریش چوہانکے سمیت دیگر سوشل میڈیا یوزرس کا اس ویڈیو کو فرقہ وارانہ رنگ دے کر شیئر کرنا گمراہ کُن ہے۔