سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو تیزی سے وائرل ہو رہا ہے۔ اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک جلتی ہوئی چِتا کے بغل میں زمین پر ایک نصف جلا ہوا شخص تڑپ رہا ہے۔ سوشل میڈیا یوزرس اس ویڈیو کو شیئر کرکے دعویٰ کر رہے ہیں کہ جب لاش کی آخری رسومات ادا کی جا رہی تھی، تبھی جلتی چِتا سے اچانک لاش اٹھ کھڑا ہوا اور بغل میں گر کر تڑپنے لگا۔
اس ویڈیو کو پوسٹ کرکے ULTA PULTA NEWS 123 نامی یوزر نے لکھا،’جلتی چِتا سے اچانک ایک مردہ اٹھ پڑا، زور زور سے تڑپنے لگا اور زمین پر لوٹنے لگا، جس کا ویڈیو سوشل میڈیا پر جم کر وائرل ہو رہا ہے۔ وائرل ویڈیو فیروزآباد کے نگلہ خنجر تھانے کا بتایا جا رہا ہے‘۔
Source:Twitter
وہیں اس ویڈیو کو کئی دیگر یوزرس کی جانب سے پوسٹ کیا گیا ہے۔
Source : Twitter
Source : Twitter
Source : Twitter
فیکٹ چیک:
وائرل ویڈیو کی حقیقت جاننے کی غرض سے DFRAC ٹیم نے ویڈیو کی جانچ-پرکھ کی، اور کچھ کی-ورڈ کی مدد سے گوگل سرچ کیا۔ درحقیقت ویڈیو میں واقعہ کے بیورا کے بطور ضلع فیروز آباد کے تھانہ نگلہ خنجر کا بتایا گیا ہے۔ ہمیں ویب سائٹ آج تک کی ایک رپورٹ ملی۔
اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اشوک کمار نامی نوجوان کی موت کینسر سے ہو گئی تھی، جس کی آخری رسومات میں اس کا دوست آنند جادَون پہنچا تھا۔ مردے کی آخری رسومات کے دوران اس کا دوست آنند بے ہوش ہو کر چِتا پر گر گیا۔ اس دوران وہ 90 فیصد تک جھلس گیا ہے۔ آنند کو علاج کے لیے ٹراما سینٹر لے جایا گیا، جہاں ڈاکٹروں نے اسے آگرہ ریفر کر دیا۔
Source: aajtak
وہیں اس رپورٹ میں دیہی افراد کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ آنند اپنے دوست اشوک کی موت سے رنجیدہ ہو کر اس کی چِتا پر چھلانگ لگا دی تھی۔
Source:news18
Source : jagran
وہیں اس واقعہ کے تناظر میں ہمیں کئی دیگر میڈیا ہاؤسز کی شائع کردہ رپورٹ ملی، جس میں بتایا گیا ہے کہ دوست کی موت سے رنجیدہ ہو کر آنند نے چِتا میں چھلانگ دی تھی۔
نتیجہ:
زیرِ نظر DFRAC کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ جلتی چِتا سے اٹھ کر لاش باہر نہیں آئی تھی۔ در حقیقت دوست کی موت سے رنجیدہ خاطر ہو کر دوسرے دوست نے جلتی چِتا پر چھلانگ لگا دی تھی، اس لیے سوشل میڈیا یوزرس کا دعویٰ غلط ہے۔