جی-20 اجلاس سے متعلق پاکستانی یوزرس نے کئی فیک نیوز پھیلائے ہیں۔ پاکستانی یوزرس فیک اور گمراہ کُن تصویریں شیئر کرکے یہ ثابت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ کشمیر میں جی-20 اجلاس کے لیے بھاری پولیس فورس اور فوج کو تعینات کیا گیا ہے، جو کشمیر کے نوجوانوں کو گرفتار کر رہے ہیں۔
ٹویٹر پر خادم سواریا نامی ایک یوزر ہیں۔ ان کے بایو کے مطابق ان کا تعلق پاک مقبوضہ کشمیر کے ضلع میرپور سے ہے اور وہ پاکستان پیپلز پارٹی کے ایڈیشنل جنرل سیکرٹری ہیں۔ انہوں نے ٹویٹر پر چار تصویریں شیئر کی ہیں جن میں سے دوتصویروں میں بڑی تعداد میں پولیس فورس تعینات نظر آ رہی ہے۔
Source : twitter
فیکٹ چیک:
ٹیم DFRAC نے پولیس فورس کی تعیناتی کی پہلی تصویر کا فیکٹ چیک کرنے کے لیے ریورس سرچ کیا۔ اس تناظر میں ہمیں thekashmirwalla.com کی ایک رپورٹ ملی۔ 15 فروری 2020 کو پبلش اس رپورٹ میں وہی تصویر استعمال کی گئی ہے جو خادم ساوریا نے شیئر کی ہے۔
source : thekashmirwalla
وہیں دوسری تصویر کی حقیقت جاننے کے لیے ریورس سرچ کرنے پر معلوم ہوا کہ یہ تصویر حال فی الحال کی نہیں ہے بلکہ پانچ سال پرانی 2018 کی ہے۔ یہ تصویر ’دی انڈین ایکسپریس‘ نے 20 جولائی 2018 کی ایک رپورٹ میں شائع کیا ہے۔
source : indianexpress
نتیجہ:
زیرِ نظر DFRAC کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ پاکستانی یوزرس کا دعویٰ غلط ہے۔