سوشل میڈیا پر ایک گرافیکل پوسٹر تیزی سے وائرل ہو رہا ہے۔ اس پوسٹر میں بھارت کے چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی فوٹو لگی ہے اور ان کا بیان لکھا گیا ہے، جس کا ٹیکسٹ ہے-’ہندو راشٹر تو بہت بڑی بات ہے۔ ہندو گاؤں نہیں بسایا جا سکتا، اتنا تنوع ہے، دنیا کے اس قطعۂ ارضی میں…CJI چندر چوڑ‘۔
Tweet Archive Link
اس پوسٹ کو ایک لاکھ 28 ہزار سے زیادہ لائکس اور 2100 سے زیادہ ری-ٹویٹس ملے ہیں۔ ساتھ ہی اس گرافیکل پوسٹر کو کئی دیگر یوزرس بھی شیئر کر رہے ہیں۔
Tweet Archive Link
فیکٹ چیک:
وائرل گرافیکل پوسٹر میں لکھے سی جے آئی ڈی وائی چندر چوڑ کے بیان کے حوالے سے گوگل پر سرچ کیا۔ ہمیں چیف جسٹس کے اس بیان سے متعلق کسی بھی میڈیا ہاؤس کی جانب سے پبلش کوئی نیوز نہیں ملی۔
وہیں ہمیں 15 فروری 2020 کو جَنسَتَّا کی جانب سے پبلش ایک رپورٹ ملی۔ یہ رپورٹ تب کی ہے، جب جسٹس چندرچوڑ سپریم کورٹ کے سینیئر جج تھے اور بھارت کے چیف جسٹس نہیں بنے تھے۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گجرات کے احمدآباد میں منعقدہ 15ویں جسٹس پی ڈی دیسائی میموریل لیکچر میں ’دی ہُیوز دَیٹ میک انڈیا: تنوع سے تکثیریت تک‘ (The hues that make India: to pluralism from pluralism) میں جسٹس چندرچوڑ نے اظہارِ خیالات کیا۔
اس لیکچر میں انہوں نے ہندو راشٹر اور مسلم راشٹر کی تھیوری کو سرے سے خارج کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ آئین سازوں نے ’ریپبلک آف انڈیا‘ (ہندوستان جمہوریہ) کی بنیاد رکھی ہے۔
source : jansatta
وہیں جو گرافیکل پوسٹر وائرل ہو رہا ہے اس میں ہندی زبان میں بہت سی غلطیاں ہیں۔ اس میں سی جے آئی چندر چوڑ کا نام بھی غلط لکھا گیا ہے۔
نتیجہ:
زیرِ نظر DFRAC کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ سی جے آئی چندرچوڑ نے ایسا کوئی بیان نہیں دیا ہے، لہٰذا سوشل میڈیا پر وائرل گرافیکل پوسٹر فیک ہے۔