سوشل میڈیا پر ایک ٹریفک پولیس کانسٹیبل کا ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے۔ اس ویڈیو میں سپاہی کو روتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ سوشل میڈیا یوزرس کا دعویٰ ہے کہ چورو میں ایک مسلم نوجوان نے ٹریفک پولیس کانسٹیبل کے ساتھ بدسلوکی اور مارپیٹ کی۔ ساتھ ہی اس نے وزیر کی کوٹھی پر آنے کی دھمکی بھی دی ہے۔
اس ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے ایک یوزر نے لکھا،’ریاست میں جب کانگریس کی حکومت رہتی ہے تو پولیس والوں کی کیا حالت ہو جاتی ہے، عام آدمی کی تو بات ہی چھوڑو۔ آج کا واقعہ، چورو (راجستھان) میں گاڑی ہٹانے کی بات پر مسلم شخص نے کی ہندو ٹریفک پولیس اہلکار سے بدسلوکی، کہا: منتری جی کی کوٹھی پر آ جانا‘۔
source : facebook
source : facebook
source : twitter
وہیں، سوشل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارم پر کئی یوزر، اس ویڈیو کو اسی دعوے کے ساتھ شیئر کر رہے ہیں۔
فیکٹ چیک:
وائرل دعوے کی حقیقت جاننے کے لیے DFRAC ٹیم نے راجستھان اور چورو پولیس کے آفیشل ٹویٹر ہینڈل کو چیک کیا۔ ہمیں اس تناظر میں چورو پولیس کا ایک ٹویٹ ملا۔ اس ٹویٹ میں بتایا گیا ہے کہ گھانگھو باشندہ نریندر کو ٹریفک پولیس کے ساتھ بدتمیزی کرنے اور سرکاری کام میں رکاوٹ ڈالنے کے الزام میں تھانہ صدر چورو نے حراست میں لے لیا ہے۔
source : twitter
نتیجہ:
DFRAC کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ سوشل میڈیا پر وائرل دعویٰ غلط ہے۔ ٹریفک پولیس کے ساتھ بدتمیزی کرنے والا شخص، مسلمان نہیں ہے اور نہ ہی اس معاملے میں کوئی کمیونل اینگل ہے۔