سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے۔ اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کچھ نوجوان سڑک کے بیچ دو لڑکیوں کے ساتھ چھیڑ خانی کر رہے ہیں۔ اس دوران لڑکیاں خود کو بچانے کی پوری کوشش کرتی ہیں، لڑکیاں وہاں سے بھاگ بھی جاتی ہیں، لیکن نوجوانوں کا گروہ انھیں مسلسل چھیڑتا رہتا ہے۔
سوشل میڈیا پر دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ یہ ویڈیو مغربی بنگال کا ہے جہاں آئے دن، مسلم نوجوانوں کی طرف سے ہندو دلت لڑکیوں کے ساتھ چھیڑخانی کے واقعات سامنے آ رہے ہیں۔ اس ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے پنکج پنڈت نامی ایک ویریفائیڈ یوزر نے لکھا،’مغربی بنگال۔ دل دہلا دینے والا منظر۔ دلت ہندو لڑکیوں کے ساتھ مسلم نوجوان۔ یہ ہر دن ہو رہا ہے۔ کل یہ آپ کا شہر، ریاست یا گلی ہو سکتی ہے۔ یہ رک بھی سکتا ہے۔ اگر اقتدار یوگی جی، ہیمنت بسوا جیسے مضبوط رہنماؤں کے ہاتھ میں ہو‘۔
source : twitter
وہیں اس ویڈیو کو دیگر یوزرس نے بھی شیئر کیا ہے۔
source : twitter
source : twitter
source : twitter
فیکٹ چیک:
ٹیم DFRAC نے وائرل ویڈیو کی جانچ-پڑتال کی تو پایا کہ اس ویڈیو کا فیکٹ چیک پہلے بھی ہماری ٹیم نے کیا تھا۔ یہ ویڈیو اس سے پہلے بھی غلط دعوے کے ساتھ وائرل کیا جا چکا ہے۔ DFRAC کا پہلےکا فیکٹ چیک، یہاں پڑھا جا سکتا ہے۔
DFRAC کے فیکٹ چیک کے مطابق یہ واقعہ سنہ 2017 میں اتر پردیش کے ضلع رام پور کا ہے، جہاں دو لڑکیوں کے ساتھ نوجوانوں کے ایک گروپ نے چھیڑخانی کی تھی۔ پولیس نے اس میں ملوث تمام ملزمان کو گرفتار کرکے قانونی کارروائی شروع کردی تھی۔ اسی تناظر میں یوپی پولیس کے فیکٹ چیک ڈپارٹمنٹ کا ٹویٹ بھی یہاں دیا جا رہا ہے۔
source : twitter
نتیجہ:
زیرِ نظر DFRAC کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ وائرل دعویٰ گمراہ کُن ہے۔ یہ واقعہ مغربی بنگال کا نہیں بلکہ اتر پردیش کے ضلع رام پور کا ہے اور یہ واقعہ 2017 کا ہے۔